سائفر کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان پر فرد جرم آئندہ سماعت پر عائد کی جائے گی۔ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی تو سرکاری پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے شاہ خاور اور ایف آئی اے ٹیم تفتیشی کے افسران سماعت کے لیے موجود تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، خالد یوسف اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی جیل میں موجود تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی، اور عدالتی حکم کے مطابق ملزمان پر فرد جرم آئندہ سماعت پر عائد کی جائے گی۔ چالان کی نقول تقسیم نہ ہونے کے باعث فرد جرم کی کارروائی نہیں ہوسکی، عدالت نے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کیں اور سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔
گزشتہ سماعت کا احوال
9 اکتوبر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ سائفر کیس کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اڈیالہ جیل میں ہوئی تھی۔ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی تھی۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت سے سماعت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک سماعت نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔
دوران سماعت عمران خان اور شاہ محمود قریشی میں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں اور فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ 17 اکتوبر کو فردِ جرم کے ساتھ تمام سرکاری گواہان کی طلبی ہوگی۔
اڈیالہ جیل کی سماعت کا 9 اکتوبر کا تحریری فیصلہ
12 اکتوبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا اڈیالہ جیل کی سماعت کا 9 اکتوبر کا تحریری فیصلہ جج ابوالحسنات نے جاری کیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ 9 اکتوبر کو چالان کے نقول فراہم کرنے کے لیے سماعت مقرر کی تھی اور عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے وکلا سماعت روکنے کے لیے کوئی عدالتی حکم سامنے نہیں لاسکے، تاہم پی ٹی آئی وکلاء کے مطابق ٹرائل ان کیمرہ نہیں ہونا چاہیے، ان کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستِ ضمانت زیر التوا ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے وکلا نے اوپن کورٹ میں سماعت سننے کی نئی درخواست دائر کی ہے۔ عدالت نے ملزمان کو چالان کے نقول فراہم کیے، دستخط کرنے بھی کی ہدایت کی، لیکن وکیل صفائی شیرافضل مروت نے بتایا کہ ملزمان چالان کے نقول پر دستخط نہیں کریں گے اور چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی چالان کے نقول پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ چالان کے نقول قانون کے مطابق فراہم کردیے گئے ہیں اور ملزمان کو آئندہ سماعت پر دستخط کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ ملزمان نے نقول پر دستخط نہ بھی کیے تو دستخط غیر مؤثر سمجھے جائیں گے کیونکہ چالان وصول ہوچکا ہے۔ آئندہ سماعت پر سختی سے قانون کے مطابق فرد جرم عائد کی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔