خواتین پر تشدد اور قتل کے خلاف جوائنٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی سے وابستہ شہریوں نے پر امن احتجاج کے دوران علامتی دھرنا دیا اور ظلم کے خلاف نعرے لگائے۔
احتجاج میں تحریک نسواں، عورت مارچ اور سول سوسائٹی کےا رکان کے ہمراہ خواجہ سرا بھی اس موقع پر سراپا احتجاج رہے۔مظاہرین نے معاشرتی انصاف کے حق میں پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرین سے اپنے مختصر خطاب میں تحریک نسواں کی روح رواں شیما کرمانی نے بلوچستان کے ضلع بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کے بہیمانہ قتل کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست تشدد کے ان واقعات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔
مظاہرے میں شریک ٹرانسجینڈرز کا موقف تھا کہ معاشرے میں خواتین، بچیاں، لڑکے اور ٹرانس کوئی بھی محفوظ نہیں۔ جنسی استحصال سمیت خواتین کا معاشی قتل بھی ہو رہا ہے۔ ٹرانسجینڈرز کے خلاف نفرت انگیز مہم بند ہونی چاہیے۔
عورت مارچ سے وابستہ ارکان کا مطالبہ تھا کہ قبائلی رسم و رواج سے متاثرہ علاقوں میں نجی جیلوں کا خاتمہ کیا جائے۔ معاشرے میں عورتوں سمیت تمام کمزور طبقات پر روا ظلم کی تمام صورتوں کا خاتمہ کیا جائے۔