وفاقی کابینہ نے پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن کی نجکاری کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کی منظوری دے دی ہے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس کے بعد وفاقی وزرا نے میڈیا کو بریفنگ دی اور اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں
وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ کابینہ نے وزارت نجکاری کی سفارش پر پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن کی نجکاری کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کابینہ نے اس حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل تجویز کرے۔
کابینہ کی گیس کی قیمتوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت
وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23 اکتوبر 2023 کے فیصلوں کا جائزہ لیا اور ہدایت کی کہ قدرتی گیس سے متعلق قیمتوں میں ردوبدل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں اقتصادی رابطہ کمیٹی آج ہی اجلاس منعقد کرے اور کابینہ سے اپنے فیصلوں کی توثیق کرائے۔
وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 کی منظوری دے دی
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی سفارش پر حج پالیسی 2024 کی منظوری دے دی ہے۔ حج 2024 کے لیے پاکستان کے لیے مختص کوٹے کے تحت ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد فریضہ حج سرانجام دے سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حج پالیسی 2024 کے تحت کوٹہ کو سرکاری اور پرائیویٹ اسکیم میں برابر تقسیم کیا گیا ہے۔ پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت 25 ہزار عازمین حج اسپانسر شپ سکیم کے تحت فریضہ حج ادا کر سکیں گے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ عازمین کی سہولت کے لیے 20 سے 25 دنوں کے قیام کا بھی حج پیکیج متعارف کرایا جائے گا جس کی مالیت بعد میں متعین کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ 38 سے 42 دنوں کے حج کے لیے حج پیکیج جنوبی ریجن کے لیے 10 لاکھ 65 ہزار روپے اور شمالی ریجن کے لیے 10 لاکھ 75 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ یہ پیکیج گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک لاکھ روپے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حج 2024 کے لیے روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی سہولت اسلام آباد ایئرپورٹ پر دستیاب ہوگی۔ کراچی اور لاہور کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی یہ پراجیکٹ مستقبل قریب میں دستیاب ہوگا۔
غیرقانونی افراد کو نکالنے کے حکم میں توسیع نہیں کی جا رہی، وزیر اطلاعات
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ غیرقانونی افراد کے پاکستان سے انخلا کے حکم میں کوئی توسیع نہیں کی جا رہی، غیرقانونی افراد کو نکالنے کے لیے ایک خصوصی نظام وضع کیا گیا ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ جن غیرقانونی افراد کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے واپس آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، سیاسی جماعتیں کئی عشروں سے ملک میں سیاست کر رہی ہیں، ان کو آپس میں رابطوں کے لیے ہماری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراطلاعات نے کہاکہ اگر کوئی بھی سیاسی رہنما ہم سے ملنا چاہے تو خواہش کا احترام کیا جائے گا، الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔
یہ تاثر درست نہیں کہ صرف افغان شہریوں کو نکالا جا رہا ہے، وزیر داخلہ
اس موقع پر وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ صرف افغان شہریوں کو پاکستان سے نکالا جا رہا ہے، ہم غیرقانونی مقیم افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انخلا کے عمل کے دوران بزرگوں اور خواتین کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے جبکہ بچوں کے ساتھ بھی شفقت برتی جا رہی ہیں۔ اب تک تقریباً 2 لاکھ کے قریب افراد 2 ماہ میں واپس جا چکے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ غیرقانونی افراد ویزا لے کر پاکستان میں آئیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، وہ یہاں آ کر کاروبار کر سکتے ہیں اور اپنے دوستوں سے بھی مل سکتے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا، جن لوگوں نے ایسے افراد کو گھر کرائے پر دے رکھے تھے وہ برابر کے مجرم ہیں، اُن کے لیے اب ایک ہی موقع ہے کہ کہیں پر بھی کوئی غیرقانونی شخص رہ رہا ہے تو اس کی اطلاع دی جائے۔