کیا پی سی بی کی عبوری کمیٹی کپتان تبدیل کرنے کا اختیار رکھتی ہے؟

منگل 14 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کا پوسٹمارٹم جاری ہے۔ کرکٹ شائقین جہاں ٹیم کی کاکردگی سے ناخوش ہیں وہیں اس وقت پاکستان میں کرکٹ ٹیم کا کپتان تبدیل کرنے سے متعلق بھی چہ مگوئیاں ہورہی ہیں۔

پاکستان کے کچھ سابق کرکٹرز واضح الفاظ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کی وجہ کپتان بابر اعظم کو قرار دے رہے ہیں اور اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ پاکستان ٹیم کی باگ ڈور اب نئے کپتان کو سونپی جانی چاہیے۔ جبکہ کچھ کرکٹرز کپتان بابر اعظم کو تبدیل نہ کرنے کا بھی مشورہ دے رہے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز بھی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے متعلق تجزیوں سے بھری پڑی ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین بابر اعظم کی سپورٹ کرتے نظر آرہے ہیں تو کچھ کی جانب سے کپتان کی تبدیلی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اس ساری صورتحال میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کا بورڈ آف گورنرز نامکمل ہے جس کی وجہ سے چئیرمین کے انتخابات تقریباً ایک سال سے نہیں ہوسکے اور کرکٹ بورڈ کے معاملات عبوری کمیٹی کے سپرد ہیں۔

موجودہ عبوری کمیٹی کو نگراں وزیراعظم نے 4 نومبر کو 3 ماہ کی مشروط توسیع دی ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق عبوری کمیٹی کو جن شرائط پر توسیع دی گئی ہے ان میں روزمرہ کے امور نمٹانے اور بورڈ آف گورنرز مکمل کر کے انتخابات کروانے کا اختیار ہے جبکہ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مینجمنٹ کمیٹی کو کسی قسم کی پالیسی فیصلہ سازی اور اعلیٰ سطح تعیناتی کا اختیار نہیں ہوگا اور کمیٹی کو 3 ماہ کے بعد توسیع نہیں دی جائے گی۔

کیا کپتان تبدیل کرنے کا فیصلہ روز مرہ کے امور میں شامل ہے یا پالیسی فیصلہ سازی ہے؟۔

کپتان کی تبدیلی ہو سکتی ہے یا نہیں وزارت بین الصوبائی رابطہ ہی بتا سکتی ہے، عامر سہیل

اس حوالے سے سابق کپتان عامر سہیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے اور اس کی تشریح وزارت بین الصوبائی رابطہ ہی کر سکتی ہے۔

پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کوئی نئی تعیناتی نہیں کر سکتی، مرزا اقبال بیگ

کرکٹ مبصر مرزا اقبال بیگ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ذکا اشرف کو دوسری توسیع دیتے ہوئے یہ واضح لکھا گیا ہے کہ وہ روزمرہ کے امور نمٹائیں گے اور کوئی تعیناتی نہیں کریں گے۔ ’جیسے اب فاسٹ بولنگ کوچ مورنی مورکل مستعفی ہو گئے ہیں تو ان کی جگہ تعیناتی کا اختیار تو ہے کیونکہ وہ روز مرہ کے امور میں آتا ہے، ٹیم نے آسٹریلیا جانا ہے تو اس کے لیے تو تعیناتی ہوسکتی ہے لیکن کسی کو ہٹایا نہیں جاسکتا‘۔

مرزا اقبال بیگ کے مطابق موجودہ کمیٹی پر پہلے ہی الزام ہے کہ انہوں نے 60 سے زیادہ تعیناتیاں کر دی ہیں اسی لیے وزارت نے توسیع دیتے ہوئے واضح ہدایات دی ہیں اور اب اگر کوئی تعیناتی کرتے ہیں تو مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔

کپتان خود استعفیٰ دے تو نیا کپتان بنایا جا سکتا ہے، شائیگان اعجاز

دوسری جانب ماضی میں پی سی بی کے قانونی امور دیکھنے والے سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل اور کھیلوں کے قوانین کے ماہر شائیگان اعجاز کہتے ہیں کہ اگر کپتان خود مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ایسے میں نیا کپتان مقررکرنا روزمرہ کے امور کے دائرے میں آئے گا تاہم کپتان اگر مستعفی ہونے کا اعلان نہیں کرتے اور ان کو ہٹا دیا جاتا ہے تو پھر یہ معاملہ عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق کپتان کو ہٹانے کا اختیار موجودہ کمیٹی کے پاس نہیں ہے کیونکہ یہ فیصلہ پالیسی امور کے دائرہ کار میں آئے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp