غزہ: اسپتالوں کے اندر اور باہر لاشوں کے انبار مگر دفنانے والا کوئی نہیں

پیر 13 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ کے اسپتالوں کو اسرائیلی ٹینکوں نے اپنے گھیرے میں لے لیا ہے جس کے بعد ایندھن اور بجلی نہ ہونے کے سبب غزہ کے الشفا اور القدس سمیت تمام بڑے اسپتالوں نے کام کرنا بند کردیا ہے، ہزاروں مریض اور شہری اسپتالوں سے نکل چکے ہیں جبکہ 600 مریضوں اور 500 طبی کارکنوں سمیت 2 ہزار سے زیادہ افراد صرف الشفا اسپتال کے اندر محصور ہوگئے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ایندھن اور بجلی نہ ہونے کے باعث الشفا اسپتال میں 3 دن کے اندر 6 نوزائیدہ بچوں سمیت 32 مریض جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ اسپتال کے اندر 100 سے زیادہ میتیں پڑی ہیں جن کو ابھی تک دفن نہیں کیا جاسکا ہے۔

رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ انہیں خدشہ ہے کہ نئے پیدا ہونے والے تقریباً 36 بچے انتہائی نگہداشت میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر جان سے جاسکتے ہیں۔ ایک امدادی تنظیم کے مطابق الشفا اسپتال میں پیدا ہونے والے درجنوں پری میچور بچوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔

فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ القدس اسپتال کے اطراف میں اس وقت بھی شدید فائرنگ ہو رہی ہے جہاں اسرائیلی فوج کی گاڑیاں بھی موجود ہیں۔ ہلال احمر نے بتایا کہ ہمارا عملہ مریضوں اور زخمیوں کے ساتھ پھنسا ہوا ہے اور اسپتال میں بجلی، پانی اور کھانا ختم ہوگیا ہے۔

اسرائیلی فوج ہر حرکت کرنے والی شے پر فائرنگ کررہی ہے

فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الشفا اسپتال کے اندر اور باہر لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں مگرانہیں دفن کرنے والا کوئی نہیں جب کہ قابض فوج نے اسپتال کا زمینی اور فضائی محاصرہ کرکے ہر حرکت کرنے والی چیز پر فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ الشفا اسپتال اپنی تمام تر صلاحیتیں ختم ہونے کے بعد کوئی بھی طبی خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہے، بجلی مکمل طور پر منقطع ہو چکی اور کمپلیکس کا اسرائیلی ٹینکوں نے محاصرہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کے اردگرد کی صورتحال میدان جنگ میں تبدیل ہوچکی ہے، مریض کمپلیکس میں جن حالات میں ہیں اسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔

11 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید جبکہ 27 ہزار 490 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ غزہ کی پٹی پر 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے اسرائیلی زمینی، سمندری اور فضائی حملوں نے علاقے میں بڑے پیمانے پر افراتفری اور تباہی پھیلائی ہے۔

شہدا میں ساڑھے 4 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ہونے والی اموات میں 3 ہزار 27 خواتین ، 4506 بچے اور 678 معمر افراد شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2700 افراد جن میں 1500 بچے شامل ہیں ابھی تک لاپتہ ہیں یا ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ پر حالیہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زیادہ مکانات تباہ اور 2 لاکھ 22 ہزار سے زیادہ کو نقصان پہنچا ہے، مجموعی طور پر غزہ کے کم از کم 45 فیصد رہائشی یونٹوں کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہو چکے ہیں۔

ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں موجود اس کے ٹرکوں کے لیے ایندھن ختم ہوچکا ہے اور وہ اب رفح کراسنگ سے امدادی سامان کی غزہ میں ترسیل نہیں کرسکتے۔ ایجنسی کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر 10 دن کے بعد 700 سے زائد امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے مگر ہمارے پاس ان ٹرکوں کے لیے غزہ میں ایندھن ختم ہوچکا ہے۔

امریکا اور اسرائیل کے شام پر فضائی حملے، 6 افراد جاں بحق

امریکا کے شام کے مشرقی علاقے پراہداف پر فضائی حملوں کے نتیجے میں 6افراد جاں بحق ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے سینئر نمائندہ نے امریکی فوج کے شام کے مشرقی علاقے میں فضائی حملوں کی تصدیق کی ہے ۔ قبل ازیں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی شام میں اہداف پر فضائی حملوں کا حکم دیا تھا۔ امریکی فوج کا دعویٰ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اڈے بنا رکھے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز مقبوضہ علاقے گولان ہائٹس سے 2ایف ۔16 لڑاکا طیاروں کے ذریعے شام کے علاقے درعا گورنریٹ میں اہداف کو نشانہ بنایا ،تاہم حملے میں کسی کے باں بحق یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

شمالی غزہ کے ایک لاکھ بے گھر افراد کے لیے پانی تک میسر نہیں، ریڈکراس

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کےباعث پھنسے شہریوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے غزہ کے لیے ڈائریکٹر ولیم شومبرگ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل برداشت انسانی المیہ ہے، کمیٹی کی ٹیموں کے پاس شمالی علاقوں میں نقل مکانی کرنے والوں کے تحفظ، پناہ گاہ، خوراک، پانی اور حفظان صحت کی فراہمی جیسی ضروریات کا فقدان ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال تیزی سے انسانی تباہی کے دہانے کے قریب پہنچ رہی ہے،غزہ کے جنوبی علاقے میں پہنچنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری وسائل کی کمی ہے اور انسانی بنیادوں پر ملنے والی امداد ناکافی ہے۔

غزّہ کے شفا اسپتال سے ہمارا رابطہ منقطع ہوگیا ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبریسس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ غزہ کےشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے تشویشناک صورتحال ہے جس کے باعث ادارے کا شفا اسپتال کے مرکز سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ مرکز سے موصول ہونے والی آخری رپورٹ کے مطابق اسپتال ٹینکوں کے گھیرے میں ہے اور اسپتال سے نکلنے والوں پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی یا ہلاک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غزّہ میں انسانوں کی زندگیاں بچانے کا واحد راستہ فوری فائر بندی ہے، ہم دوبارہ سے فائر بندی اپیلوں کا اعادہ کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت، شدید زخمیوں اور بیماروں کے مستقل، باقاعدہ، بلارکاوٹ اور محفوظ طبٰی انخلا کی بھی اپیل کرتا ہے۔

مریضوں اور شہریوں پر فائرنگ جارحیت اور بے ضمیری کے سوا کچھ نہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے نائب سیکرٹری اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گرفتھس نے سوشل میڈیا ایکس سے غزّہ میں انسانی صورتحال سے متعلق جاری بیان میں کہا ہے کہ اسپتالوں کا محفوظ ہونا ضروری ہے، انہیں جنگی اقدامات کے ذریعے بجلی، پانی اور خوراک سے محروم کرنا اور اسپتال سے نکلنے والے مریضوں اور شہریوں پر فائرنگ کرنا جارحیت اور بے ضمیری کے علاوہ کچھ نہیں، ان کارروائیوں کی مذّمت اور ان کو ختم کیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp