پاکستان نے یوکرین کو اسلحہ فروخت نہیں کیا، وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

ہفتہ 18 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان نے روس کے خلاف جنگ میں استعمال کے لیے یوکرین کو اسلحہ یا ہتھیار فروخت نہیں کیے۔  یہ خوامخواہ کنفوژن پھیلائی گئی ہے۔ ہمارے ہتھیار یوکرین یا کسی اور جگہ نہیں تھے۔

خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ ساری الجھن کیسے پیدا ہوئی اور اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں، حکومت پہلے ہی واشنگٹن میں متعلقہ حکام کے ساتھ مختلف سفارتی چینلز کے ذریعے اس معاملے پر تبادلہ خیال کر رہی ہے۔

اس سوال پر کہ کیا بڑے پیمانے پر غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی بے دخلی کے بعد پاکستان محفوظ ہوگا؟ وزیراعظم نے کہا کہ یہ انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی نہیں ہے۔ ہم افغانستان کے ساتھ ایک ریاست کے طور پر منظم نقل و حرکت کا رابطہ رکھنا چاہتے ہیں اور یہی بنیادی ہدف ہے۔

نگراں وزیراعظم نے طالبان حکومت کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق اپنے الفاظ کے انتخاب کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مطلب یہ تھا کہ طالبان کی حکومت کی قانونی حیثیت کا فیصلہ کرنا افغان عوام پر منحصر ہے۔ پاکستان نے کبھی بھی افغان طالبان کی حمایت نہیں کی اور اس وقت کے باغی رہنماؤں کو پناہ دینے کی خبریں محض مبالغہ آرائی ہیں۔

پاکستان قریباً 65 ارب ڈالر مالیت کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا اہم حصہ ہے۔ کاکڑ نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ پاکستان کے سیاسی اور معاشی عدم استحکام اور خراب سیکیورٹی ماحول، ملک کو چین کے لیے کم پرکشش بنا رہا ہے۔

دیگر شراکت دار ممالک کے ساتھ بی آر آئی کی دہائی کا جشن منانے کے لیے چین کے حالیہ دورے کے دوران، کاکڑ نے پاکستانی سرحد سے متصل شمال مغربی چینی صوبے سنکیانگ کا تاریخی دورہ کیا تھا۔ انہوں نے وہاں کوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں دیکھی، ایک مسجد میں مقامی حکام کے ساتھ جمعہ کی نماز بھی ادا کی تھی۔ ان کا کہنا تھا اس خطے میں میرا اپنا مشاہدہ اور تجربہ یہ رہا ہے کہ ایغور چین میں شاندار زندگی گزار رہے ہیں۔

کاکڑ نے کہا کہ غزہ میں حماس کے مبینہ ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں میں ہزاروں بچوں کی ہلاکت کے بعد امریکا اور اس کے اتحادی اخلاقی اختیار کھو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اگلے سال 8 فروری کو ہوں گے۔ میں جو کوشش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ ہمیں انتہائی شفافیت کے ساتھ انتہائی منصفانہ انتخابات کروانے ہیں۔ کاکڑ نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی شدید مخالفت کی جس میں فوجی عدالتوں میں سویلنز کے مقدمات پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا قانون ہاتھ میں لینے والے ایسے عناصر کے خلاف یقیناً فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ اس کا جمہوریت کے لفظ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اگر لوگ سیاسی دفاتر کے باہر احتجاج کرتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن فوجی املاک کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوجی عدالتوں کا سامنا کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp