7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے لیے حماس نے کیسے خصوصی فورس تیار کی؟

منگل 28 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر حملوں کی تیاری 7 اکتوبر 2023 سے بہت پہلے کرلی تھی۔ اسرائیل پر حملوں کے لیے حماس نے ایک خصوصی فورس تشکیل دی تھی۔ اس فورس میں 5 فلسطینی مسلح گروپس کے جنگجو شامل تھے جنہوں نے 2020 میں ایک ساتھ فوجی طرز کی مشقوں کی تربیت حاصل کی تھی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان تمام گروپس نے غزہ میں اسرائیلی سرحد سے ایک کلومیٹر دور ایک علاقے میں 4 مشترکہ مشقیں کیں۔ یہ مشقیں مہلک حملوں کے دوران استعمال ہونے والے ہتھکنڈوں سے مشابہت رکھتی تھیں۔ ان گروپس نے ان مشقوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کیں۔

حماس کی اس فورس نے ان مشقوں کے دوران یرغمال بنانے، کمپاؤنڈز پر چھاپہ مارنے اور اسرائیلی دفاعی نظام کو ناکام بنانے کی مشق کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس فورس نے اپنی آخری مشق اسرائیل پر حملے سے صرف 25 دن پہلے مکمل کی تھی۔

روپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی بی سی نے ایسے شواہد اکٹھے کیے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح حماس نے غزہ میں مختلف گروپس کو اپنی جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے متحد کیا اور پھر اسرائیل پر حملہ کردیا۔

پہلی مشق

رپورٹ کے مطابق 29 دسمبر 2020 کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے ’مضبوط ستون‘ کے نام سے تشکیل دی گئیں 4 مشقوں میں سے پہلی مشق کو غزہ کے مختلف مسلح دھڑوں کے درمیان ’مضبوط پیغام اور اتحاد کی علامت‘ قرار دیا۔

غزہ کا ایک مضبوط گروپ ہونے کے حیثیت سے حماس ان تمام 10 گروپس کے اتحاد میں غالب قوت تھی جس نے انہیں جنگی طرز کی مشقوں کے لیے اکٹھا کیا۔ جبکہ ان مشقوں کی نگرانی ایک مشترکہ آپریشن روم میں کی جاتی تھی۔ یہ ڈھانچہ 2018 میں غزہ کے مسلح دھڑوں کو ایک مرکزی کمان کے تحت مربوط کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

2018 سے قبل حماس نے غزہ کے دوسرے بڑے مسلح گروپ فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ باضابطہ بات چیت کی تھی۔ حماس نے اس سے پہلے کے تنازعات میں بھی دوسرے گروپس کے ساتھ مل کر لڑائی کی تھی لیکن 2020 کی مشق کو ’پروپیگنڈے‘ کے ہتھیار سے لیس کیا گیا تھا کیونکہ اس بات کے شواہد موجود تھے کہ ان تمام گروپوں کو متحد کیا جا رہا ہے۔

2020 کی مشق 3 سال میں کی جانے والی 4 مشترکہ مشقوں میں سے پہلی تھی۔ ان تمام مشقوں کو دستاویزی شکل میں سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیا گیا۔ بی بی سی نے حماس کی پہلی مشق کے دوران ٹیلی گرام پر پوسٹ کی گئی فوٹیج سے ان تمام 10 گروپس کی شناخت کی ہے۔

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد ان گروپس میں سے 5 نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز پوسٹ کرکے اس حملے میں اپنے شریک ہونے کا دعویٰ کیا، جبکہ دیگر 3 گروپس نے ان حملوں میں اپنے ملوث ہونے سے متعلق ٹیلی گرام پر تحریری بیانات جاری کیے۔

بی بی سی کے مطابق ان گروپس کا کردار اس وقت توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ حماس پر 7 اکتوبر کو یرغمال بنائی گئی درجنوں اسرائیلی خواتین اور بچوں کو تلاش کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ انہیں 7 اکتوبر کو دوسرے گروپس نے یرغمال بنایا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو3 فلسطینی گروپس فلسطینی اسلامی جہاد، مجاہدین بریگیڈز اور النصر صلاح الدین بریگیڈز نے اسرائیلی یرغمالیوں کو پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا۔

دوسری مشق

حماس کی اس خصوصی فورس کی دوسری مشق تقریباً ایک سال بعد منعقد ہوئی۔ عزالدین القسام بریگیڈز کے ایک کمانڈر ایمن نوفل نے کہا کہ 26 دسمبر 2021 کو ہونے والی مشق کا مقصد ’مزاحمتی گروپس کے اتحاد کی تصدیق‘ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشقیں دشمن کو واضح کر دیں گی کہ غزہ کی سرحدوں پر دیواریں اور انجینئرنگ اقدامات ان کی حفاظت نہیں کریں گے۔

حماس کے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ فوجی مشقیں غزہ کے قریب غیر قانونی آباد اسرائیلی بستیوں سے آزادی کی تیاری کے لیے ڈیزائن کی گئی تھیں۔ دوسری مشق کو 28 دسمبر 2022 کو دہرایا گیا تھا اور اس حوالے سے عمارتوں کو کلیئر کرنے اور ٹینکوں کو اووررننگ کرنے کی مشق کی پروپیگنڈا تصاویر شائع کی گئیں۔

جب اسرائیل کو پہلی مشق کا پتہ چلا

بی بی سی کے مطابق حماس کی پہلی مشق کی بھنک جب اسرائیل کو پڑی تو اس نے اپریل 2023 میں حماس کے تربیتی مرکز کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 17 اکتوبر 2023 کو حماس کے سینئر عسکری رہنما نوفل کو ایک حملے میں مار دیا تھا۔

تیسری مشق

رپورٹ کے مطابق حماس جنگجوؤں نے 2022 میں اسرائیلی فوجی بیس کو تباہ کرنے کی مشق کی تھی۔ یہ مشق غزہ میں اسرائیلی کے زیر کنٹرول روٹ ایریز کراسنگ سے 2.6 کلومیٹر دور کی گئی تھی۔ اس مشق کے لیے ٹریننگ کیمپ ایک اسرائیلی ٹاور سے 1.6 کلومیٹر قائم کیا گیا تھا۔ حماس نے اس سائٹ کو عمارتوں پر حملے، شہریوں کو یرغمال بنانے اور سیکیورٹی رکاوٹوں کو تباہ کرنے کی مشق کی تھی۔

اسرائیلی فوج اپنی سائٹس سے ایک کلومیٹر دور ہوتی حماس کی مشقیں نہ دیکھ سکی

رپورٹ میں یہ حماس کی  دعویٰ کیا گیا کہ حماس نے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے دفتر سے 1.6 کلو میٹر دور 2 بار جنگی مشقیں کی تھیں۔ دلچسپ امر تو یہ ہے کہ بی بی سی نے حماس کے تمام 14 سائٹس کی تصدیق کر لی مگر آئرن ڈوم اور جدید سرویلنس ٹیکنالوجی کی حامل اسرائیلی فوج اپنی سائٹس سے ایک سے 2 کلومیٹر دور یہ تمام مشقیں ہوتے نہیں دیکھ سکی۔

بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 10 ستمبر 2023 کو ’نام نہاد‘ کمیٹی روم نے ٹیلی گرام پر اپنے جنگجوؤں کی فوجی وردیوں میں غزہ بیریئر کے قریب فوجی تنصیبات کی سرویلنس کرتے ہوئے تصاویر شائع کیں۔ اس کے 2 دن بعد حماس نے چوتھی مشق کا آغاز کیا۔

چوتھی مشق

بی بی سی کے مطابق حماس نے اپنی چوتھی فوجی مشق 7 اکتوبر سے پہلے مکمل کر لی تھی۔ اس مشق کے دوران جنگجوؤں کو اسی قسم کے سفید ٹویوٹا پک اپ ٹرکوں میں سوار دکھایا گیا جنہیں اگلے ماہ یعنی اکتوبر میں مختلف ویڈیوز میں غزہ کی سڑکوں پر کئی مرتبہ دیکھا گیا۔

اس مشق کی ویڈیوز میں حماس کے جنگجوؤں کو عمارتوں کے اندر چھاپے مارتے اور اہداف کو نشانہ بناتے دکھایا گیا ہے۔ اس مشق میں جنگجوؤں کو زیر آب اور کشتی استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی ساحلوں پر حملہ آور ہونے کی تربیت بھی دی گئی تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کو اپنے ساحلوں پر حملہ آور ہونے سے روک دیا تھا۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں حماس کے جنگجوؤں کا موٹرسائیکلوں اور پیراگلائیڈنگ کے ذریعے حملہ آور ہونے اور ان کی دیگر مشقوں کا بھی تذکرہ کیا۔

سرپرائز

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا خیال تھا کہ 7 اکتوبر سے قبل غزہ کی پٹی میں حماس کے 30 ہزار جنگجو ہیں اور وہ اپنے ساتھ مزید کئی ہزار جنگجوؤں کو شامل کرسکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ایک اندازے کے مطابق 7 اکتوبر حملوں میں 1500 جنگجوؤں نے حصہ لیا تھا۔ ٹائمز آف اسرائیل نے رواں ماہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ 7 اکتوبر کو حملوں میں ملوث حماس کے جنگجوؤں کی تعداد 3 ہزار تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp