نئی بھارتی قانون سازی کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم کرنے کا ایک اور فریب ہے، ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 7 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے جموں کشمیرکے مستقبل سے متعلق قانون سازی کے فیصلہ کو بھارتی قبضے کو برقرار رکھنے اور جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنے کا ایک اور فریب قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ جموں کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جموں کشمیر پر بھارت کے قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا، ہم بھارت کے کسی بھی ایسے اقدام کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں جو بھارتی کے قبضے کو برقرار رکھتا ہو۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اور اس کے بعد کے متعدد اقدامات کا مقصد بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے۔ پاکستان ان اقدامات کی شدید مذمت اور انہیں یکسر مسترد کرتا ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے ایسے اقدامات کا بنیادی مقصد ہی کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہیں، بھارت کو ان غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا، مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنا اور امن و بات چیت کے لیے ایک مثبت ماحول پیدا کرنا چاہیے۔

انہوں نے ایک بار بھر اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں کشمیر تنازع کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp