ایرانی صدر کی پیوٹن سے ملاقات، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت

جمعہ 8 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز ماسکو میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کو جلد از جلد روکنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

ماسکو میں روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بات چیت کے دوران ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔ غزہ کی پٹی پر بمباری کو جلد از جلد بند کیا جانا چاہیے۔

ایرانی صدر نے روسی صدر پیوٹن کو غزہ اور ارد گرد جاری صورت حال سے آگاہ کیا، جس پرروسی صدر نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کو امریکی سفارت کاری کی ناکامی قرار دیا ہے اور تجویز پیش کی ہے کہ روس دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطین تنازع میں ثالث بن سکتا ہے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے نسل کشی کے مترادف ہیں اور یہ بمباری جلد از جلد بند ہونی چاہیے۔ روسی صدر نے بھی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور معصوم شہریوں پر بمباری کو جلد ازجلد روکنے کی اہمیت پر زور دیا۔

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہوگئی ہے۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد جواب میں غزہ پربمباری شروع کردی تھی۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے 20 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔

واضح رہے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی اور فضائی حملے جاری ہیں، جنوبی حصے کے سب سے بڑے شہر خان یونس میں اسرائیلی فوجی بکتر بند گاڑیوں اور بلڈوزروں کے ساتھ شہر کے مرکز میں موجود ہے، خان یونس اور جبالیا کیمپ میں شدید لڑائی جاری ہے، جس سے پٹی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بے گھر ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ روس نے غزہ میں جاری جنگ کو امریکا کی ناکام سفارتکاری قرار دیا ہے، لیکن بعض امریکی تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ غزہ کے تنازع نے یوکرین کی جنگ سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور ماسکو کو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ صف بندی کرنے کے قابل بنا کر روس کو فائدہ پہنچایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp