نواز شریف کو بالآخر 7 سال بعد انصاف مل ہی گیا۔ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئے اور اپنے کیسز کا سامنا کیا۔ پہلے ایوان فیلڈ ریفرنس میں اور پھر العزیز کیس میں باعزت بری ہوگئے۔ اب ایسا کوئی کیس نہیں ہے جس میں انہیں سزا ہوئی ہو، اب نواز شریف ایک آزاد شہری ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کو سُکھ کا سانس ملا ہے، کل جب میاں نواز شریف العزیزیہ کیس میں بری ہو کر جاتی عمرہ پہنچے تو انہوں شکرانے کے نوفل ادا کیے اور جن مقدمات کا فیصلہ 7 سال پہلے اللہ پر چھوڑا تھا آج اللہ نے انہیں سرخرو کر دیا ہے۔ اب نواز شریف ملک بھر میں جلسے کریں گے۔
نوازشریف کی خواہش
ان دنوں نواز شریف پارلیمانی بورڈ کی صدرات کر رہے ہیں ملک بھر کے امیدواروں کا میرٹ پر تعین کیا جارہا ہے اس دفعہ ٹکٹوں کی تقسیم صاف شفاف ہوگئی ،حتمی امیداروں کا تعین اور لسٹ بھی جلد جاری کر دی جائے گئی۔ نواز شریف خود چاہتے ہیں یہ معاملہ جلد ازجلد مکمل ہو اور عوام کے پاس جائیں، بڑے بڑے جلسے کریں، ایک الیکشن کا ماحول بنے امیدوار بھی پورا زور لگائیں۔
جلسوں کا شیڈول
امید ہے 18 دسمبر تک پارلیمانی بورڈ امیدواروں کے انٹرویوز مکمل کر لے گئی اور 20 سے 21 دسمبر تک ملک بھر میں نواز شریف کے جلسوں کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔
پہلا جلسہ کراچی میں
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلا جلسہ نواز شریف کا کراچی میں ہو سکتا ہے۔ پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کا بھی یہی مشورہ ہے کہ پہلا جلسہ کراچی میں ہو۔ وہاں پر ن لیگ کی اتحادی ایم کیو ایم نے بھی نواز شریف کو کراچی میں جلسہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
پارٹی منشور
نواز شریف کے جلسوں کا شیڈول مریم نواز تیار کر رہی ہیں۔ امید ہے کہ منشور تیار ہونے کے بعد نواز شریف جلسہ کریں گے۔ منشور کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی نے پارٹی کو بتایا ہے کہ پارٹی منشور 20 دسمبر تک تیار ہو جائے گا، جس کے لیے پارٹی کے سینکڑوں لوگوں نے اپنی اپنی تجاویز دی ہیں۔
نوازشریف کا نیا بیانیہ کیا ہوگا؟
پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف اپنے احتساب کے بیانیے پر قائم ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ احتساب ہونا چاہیے نہ صرف 2017 سے بلکہ احتساب کا بیانیہ ان کے شروع کے ادوار سے ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں
نوازشریف چاہتے ہیں کہ جنہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ احتساب کے بیانیے میں اُن ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا جنہوں نے پاناما کیس میں انہیں سزا سنائی، تاحیات نااہل کیا۔ اس کے علاوہ اس وقت کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ بھی ان کے نشانے پر ہوگئی۔
احتساب کے بیانیہ کا مطلب کسی کے ساتھ لڑنا نہیں ہے بلکہ ان کو کٹہرے میں لانا ہے تاکہ آئندہ ملک کے ساتھ اس طرح کا کہلوڑا نہ ہوسکے۔
احتساب کا بیانیہ سرفرست
نواز شریف رنجیدہ ہیں کہ میرے سے دشمنی لینے کے چکر 25 کروڑ عوام کو بھوک میں دھکیلا دیا گیا۔ پارٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ احتساب کا بیانیہ سرِفرست ہوگا۔ اس طرح معاشی خوشحالی بھی ان کا بیانیہ ہوگا۔
صنعت و زراعت کے شعبوں میں کس طرح بہتری لائی جاسکتی ہے اس حوالے سے بھی اپنے جلسوں میں پیکیجز کا اعلان کریں گے۔ بجلی،گیس، پیٹرول کی بڑھتی قیمیتں اور مہنگائی میں کمی نواز شریف کا ایجنڈ ہے۔
نوا شریف آنے والا الیکشن لڑیں گے؟
پارٹی ذرائع کے مطابق ن لیگی کی لیگل ٹیم نے نواز شریف کو لندن میں بتایا تھا کہ اگر کیسز میں برّیت ہو جاتی ہے تو وہ الیکشن لڑنے کے اہل ہوں گے، چوں کہ جن کیسز میں نواز شریف کو سزا ہوئی تھی ان میں وہ باعزت بری ہوگئے ہیں لہٰذا اب وہ لاہور کے حلقہ این اے 125 سے الیکشن لڑیں گے۔ ہو سکتا پارٹی انہیں ملک کے دیگر حصوں سے الیکشن لڑنے پر آمادہ کرے لیکن 8 فروری کے عام انتخابات میں نواز شریف ضرور الیکشن لڑیں گے۔