نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان شہریوں کی ووٹر لسٹوں میں شمولیت سے متعلق آصف زرداری کی بات میں وزن ہے، متعلقہ اداروں کو اس پر دیکھنا چاہیے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ہمارے ڈیٹا بیس میں جعلی کاغذات بنے اور پھر وہ ووٹر لسٹوں کے ساتھ جڑ گئے، اگر کوئی کہتا ہے کہ جعلی کاغذات نہیں بنے تو وہ خود کو دھوکا دے رہا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ آج کی تاریخ تک الیکشن کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی، 8 فروری کو صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ ہونی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود سیاسی پارٹیاں اپنی سرگرمیاں کر رہی ہیں اور الیکشن کا ماحول نظر آ رہا ہے۔ کسی تاجر نے مجھے نہیں کہا کہ نگراں حکومت کو ہی آگے چلنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ دہشتگرد افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں کارروائی کر رہے ہیں، افغان عبوری حکومت کا تعاون پاکستان کی امیدوں سے کم رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے مختلف محکمے افغان عبوری حکومت سے بات کر رہے ہیں، حملے کہاں سے ہو رہے ہیں افغان حکومت اور ہمیں پتا ہے، مستحکم افغانستان خطے کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، کوئی اب بھی اگر سمجھتا ہے کہ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں تو یہ اس کی بد بختی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ہمیں کسی دہشتگرد گروپ سے بات نہیں کرنی چاہیے، افغانستان امریکا کا گھر نہیں تھا اس نے واپس جانا تھا، ہم یہ زمین چھوڑ کر کہاں جائیں گے۔
’ٹی ٹی پی اگر ناک رگڑ کر بھی آئے تب بھی معافی کا حق شہدا کے لواحقین کے پاس ہونا چاہیے‘۔
صرف غیرقانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان سے صرف غیرقانونی غیرملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے، قانونی طور پر رہنے والوں پر کوئی قدغن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم جیتے ہوئے ہیں، دوسری طرف ہارے ہوئے لوگ ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ الیکشن کے التوا پر میری کوئی رائے ہی نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو فورسز کی فراہمی سے متعلق اطمینان بخش جواب دیا جائے گا۔۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ جے یو آئی (ف) کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سنجیدہ تھریٹس ہیں، پی ٹی آئی پر جلسے کرنے یا کنونشن کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔
فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلنے چاہییں
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ان کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلنے چاہییں۔ 9 مئی واقعات کا اصل ذمہ دار کون ہے یہ تحقیقاتی اداروں نے طے کرنا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ سائفر کو عوام میں لہرا کر عمران خان نے اپنا بیانیہ بنایا جو غلط ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور صدر مملکت کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ ہے، صدر مملکت پڑھے لکھے اور پاکستان سے محبت کرنے والے شخص ہیں۔
کرکٹ کو پورے ملک میں پھیلنا چاہیے
انہوں نے کہاکہ کرکٹ کو پورے ملک میں پھیلنا چاہیے، پورے ملک میں میچز ہونے چاہییں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ پی سی بی کے ساتھ میٹنگ میں اہم امور پر بات ہوئی ہے اور ہدایات دی ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ پوری کوشش ہے کہ پاکستان سپر لیگ کا پورا ایونٹ پاکستان میں ہو۔
فلسطین کے 2 ریاستی حل کی تجویز ہم نے نہیں دی
انہوں نے کہاکہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کی ہم نے تجویز نہیں دی بلکہ پوری دنیا یہ کہہ رہی ہے، اگر یہ نہیں تو پھر اور حل کیا ہے؟
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ فلسطینیوں نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے یہودیوں کے ساتھ کیسے زندگی گزارنی ہے، جن کے بچے شہید ہو رہے ہیں ان سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔