پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آگئے۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ میں حملہ آوروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔ اس سے قبل میانوالی ایئر بیس اور داربن سمیت دیگر دہشت گرد حملوں میں بھی امریکی ہتھیار استعمال ہو چکے ہیں۔
پاکستانی فوج گزشتہ 2 دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف دہشت گردی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ وافر مقدار میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ بھی دستیاب ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا استعمال بدستور جاری ہے۔ ہر خونی واقعے کی کڑی افغانستان سے جا ملتی ہے۔ اب تک کئی دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن کا تعلق افغانستان سے تھا اور اب وہاں موجود جدید امریکی ہتھیاروں کے ثبوث بھی سامنے آگئے ہیں۔
15 دسمبر کو ٹانک میں ہلاک ہونے والے 5 دہشت گردوں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا ہے۔ دہشت گردوں نے ایم آئی 16، ایچ ای گرنیڈ اور اے کے 47 جیسے ہتھیار استعمال کیے تھے۔
سانحہ ٹانک پہلا واقعہ نہیں جس میں افغانستان سے لایا جانے والا اسلحہ پکڑا گیا ہے۔ اس سے پہلے بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے تھے۔
مزید پڑھیں
12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن، 4 نومبر 2023 میانوالی ایئر بیس، 12 دسمبر کو درابن ڈی آئی خان اور 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا تھا۔
انٹرنیشنل میڈیا بھی اس بات کی نشاندہی کرچکا ہے۔ یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو 4 لاکھ 27 ہزار 3 سو جنگی ہتھیار فراہم کیے تھے، جن میں سے 3 لاکھ ہتھیار انخلا کے وقت افغانستان میں ہی رہ گئے تھے۔
13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم 4، امریکی رائفلز اور گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔