سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت آج دن ساڑھے 11 بجے کرے گا۔
بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔ عدالتی کارروائی کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہ راست دکھایا جائے گا۔
گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ
منگل کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے معاملے پر 3 عدالتی معاونین فیصل صدیقی، عزیر بھنڈاری اور ریما عمر کو مقرر کردیا ہے، عدالتی معاونین تحریری دلائل بھی جمع کروا سکتے ہیں، منگل کو ویڈیو لنک پر پیش ہونے والے وکلا آئندہ (آج کی) سماعت پر ذاتی حاضری یقینی بنائیں۔
Related Posts
حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل سمیت ایڈوکیٹ جنرلز نے سماعت میں شرکت کی، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی تشریح کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لینے کی استدعا کی۔
تاحیات نااہلی کے عدالتی فیصلے کا پس منظر
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 13 اپریل 2018 کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہ تاحیات ہوگی جبکہ اس وقت بینچ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قوم اچھے کردار کے مالک قائدین کی مستحق ہے، مذکورہ فیصلہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور اس وقت پی ٹی آئی میں شامل جہانگیر ترین کی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کے تناظر میں کیا گیا تھا۔
28 جولائی 2017 کو پانامہ مقدمے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عوامی عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا تھا اور اس کے بعد 5 دسمبر 2017 کو پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین بھی تاحیات نااہل قرار پائے تھے۔
11 دسمبر 2023 کو سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے امام قیصرانی بنام میر بادشاہ قیصرانی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین کے لیے نوٹس لے کر معاملہ لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھیج دیا تھا۔