پی ٹی آئی خواتین بلے کے نشان کے بغیر الیکشن کیسے لڑیں گی؟

جمعرات 4 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی نشان بلے کی بحالی کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے انتخابی نشان بلا واپس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔

اگر پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لے لیا جاتا ہے تو پھر ریزرو سیٹوں پر پی ٹی آئی خواتین نہیں لڑ سکیں گی۔ اور نہ ہی وہ ریزرو سیٹیں حاصل کر سکتی ہیں۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی خواتین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں، وہ اتنی آسانی سے ریزرو سیٹیں نہیں چھوڑیں گے۔

پی ٹی آئی صدر وومن ونگ این اے 46 اسلام آباد زارا سجاد مرزا نے اس حوالے سے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں۔ اور ابھی سپریم کورٹ میں اپیل باقی ہے۔ ہم کسی ہم خیال پارٹی کے نشان پر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ ہماری پارٹی بھی اتنی آسانی سے تو ریزرو سیٹس نہیں گنوائے گی۔

انہون نے مزید کہا کہ اصل میں یہ لوگ انتخابات سے قبل ہی ہارچکے ہیں عمران خان کو جیل میں ڈال کر، امیدواروں کے کاغذات چھین کر، سیکڑوں امیدواروں کے کاغذات مسترد کرکے بھی انہیں جیتنے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔

’بلے کا نشان بھی لے لیں اور آزما لیں کیونکہ یہ نشان لینے سے بھی تحریک انصاف کی مقبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ان کو جلد دیکھنے کو ملے گا کہ ووٹ صرف عمران خان کا ہے اور اسے ہی ملے گا‘۔

پی ٹی آئی ورکر فوزیہ ارشد نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اتنی جلدی پی ٹی آئی ہار نہیں مانے گی، ابھی تو وقت ہے ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔

’ہم ایک پر امید پارٹی ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ بہت جلد ہمیں اپنا انتخابی نشان واپس مل جائے گا‘۔

مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بالفرض اگر بلے کا نشان لے بھی لیا جاتا ہے تو پارٹی کے پاس پلان بی موجود ہے۔ ہم اس کے مطابق چلیں گے، لیکن یہ پلان بی ہم وقت آنے پر سامنے لائیں گے۔ ابھی ہم فلحال پر امید ہیں کہ ہمیں انتخابی نشان واپس مل جائے گا، اور ملنا بھی چاہیے۔

آئی ایس ایف کی ہیڈ نائلہ خان مروت نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اول تو 100 فیصد اس بات پر یقین ہے کہ ہمیں انتخابی نشان واپس مل جائے گا، اور اگر ہمیں نہیں ملتا تو پھر وہ پارٹی فیصلہ کرے گی کہ آیا ہم پھر کون سا نشان لیں، یا پھر وہ خود ہمیں کوئی انتخابی نشان دے دیں گے، کیونکہ ایسا تو ممکن نہیں ہوسکتا پاکستان کی سب سے زیادہ مقبول پارٹی کے ساتھ کہ انہیں ریزرو سیٹوں سے محروم رکھا جائے۔

’اس کے علاوہ آزاد امیدوار الیکشن کمیشن جا کر اپنی ریزرو سیٹوں کے بارے میں کہہ سکتے ہیں لیکن پہلے تو ہم 9 جنوری تک کا انتظار کریں گے اگر مل گیا نشان تو ٹھیک ورنہ پھر پارٹی ہی طے کرے گی کہ آگے کیسے چلنا ہے‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم پہلے سے 2 چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد میں ہیں تو ہم ان کا نشان استعمال کر لیں گے۔ مگر اس کے باوجود ساری صورتحال ہمارے چیئرمین پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp