نگراں حکومت آخری ماہ میں کون سے اہم فیصلے کر سکتی ہے؟

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ انوار الحق کاکڑ 12 اگست سے نگراں وزیراعظم کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، نگراں حکومت اور ریاستی اداروں کی مشترکہ کارروائیوں کے نتیجے میں ملک میں ڈالر کا ریٹ مستحکم ہوا، چینی اور گندم اسمگل کرنے والوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے اشیاء ضروریہ کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا جب کہ اسی عرصے میں نگراں حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں سمیت دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا اور یکم نومبر 2023 کو یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

نگراں حکومت کے پاس اب صرف ایک ماہ کا وقت باقی رہ گیا ہے، وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا نگراں حکومت اس آخری ماہ میں کون سے اہم فیصلے کر سکتی ہے؟

نگراں حکومت صاف شفاف انتخابات کرانا چاہتی ہے، سہیل وڑائچ

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپنے آخری ماہ میں نگراں حکومت اپنے شروع کیے گئے منصوبوں کی تکمیل کی کوشش کرے گی، نگراں حکومت اس وقت الیکشن کی نگرانی اور صاف شفاف الیکشن کے لیے سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے، لیکن اس وقت اس کی سب سے زیادہ توجہ ملک بھر میں امن و امان برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔

9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کو نو منتخب حکومت سزا دے گی

سہیل وڑائچ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسند عناصر کو نگراں حکومت سزا نہیں دلوائے گی، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بھی ایک انٹرویو میں اس بات کا اعلان کریں گے اور ساتھ ہی یہ بھی بتائیں گے کہ 9 مئی کے ملزمان کو آئندہ منتخب ہونے والی حکومت سزا دے گی۔

پی آئی اے کی نجکاری کوئی نگراں حکومت ہی کر سکتی ہے، انصار عباسی

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین نگراں حکومتوں کو معاشی اصلاحات یا دیگر قانون سازی کا اختیار نہیں دیتا، لیکن جن منتخب حکومتوں کو قانون سازی کا اختیار ہوتا ہے وہ ملکی مفاد میں ہونے والی معاشی اصلاحات نہیں کرتیں، نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اس آخری ماہ میں پی آئی اے کی نجکاری جیسے اہم امور سرانجام دے دے، یہ کام کوئی نگراں حکومت ہی کر سکتی ہے۔

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے لیے ضروری ہے کہ اس کے شہری ٹیکس ادا کریں، کوئی بھی منتخب حکومت ٹیکس کے نفاذ کے لیے قانون سازی کرتی ہے تو وزیر خزانہ کاروباری شخصیات اور دیگر کے پریشر میں قانون سازی مؤخر کر دیتے ہیں، حتیٰ کہ مریم نواز جیسی سیاست دان بھی وزیر خزانہ کو ہدایت کر دیتی ہیں کہ نئے ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرنا، اس لیے میرے خیال میں منتخب حکومت ایسے کام نہیں کر سکتی نگراں حکومت کو ہی کرنے چاہییں۔

ایک ماہ میں 9 مئی کے شرپسندوں کو سزا نہیں دی جا سکتی

انصار عباسی نے مزید کہا کہ نگراں حکومت نے جو 9 مئی کے واقعات میں ملوث شر پسند عناصر کی نشان دہی کے لیے کمیٹی بنائی ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ 9 مئی واقعات کی باضابطہ رپورٹ ہو سکے، اس کا مقصد یہ ہے کہ اس فرد کی نشان دہی ہو سکے کہ کون اس واقعے میں ملوث ہے، کون اس واقعے کا ماسٹر مائنڈ ہے، لیکن اس ایک ماہ میں 9 مئی واقع میں ملوث شرپسند عناصر کو سزا نہیں دی جا سکتی۔

ایک ماہ میں معاشی اصلاحات ممکن نہیں، مہتاب حیدر

معاشی ماہر و سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کے پاس اس وقت صرف 30 دن رہ گئے ہیں اور ایک ماہ میں کوئی بھی اہم معاشی اصلاحات نہیں ہو سکتیں، نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ اس وقت تمام تر توجہ الیکشن کے انعقاد پر رکھے، اگر صاف شفاف الیکشن کا وقت پر انعقاد ہو گیا تو یہی معاشی حالات بہتر کر دے گا، اس سے سیاسی استحکام آئے گا اور پاکستان کو مزید قرضے مل جائیں گے۔

مہتاب حیدر نے کہا کہ نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو معاہدے قرض کی ادائیگی کے لیے کر رکھے ہیں ان پر سختی سے عمل کیا جائے تاکہ باہر ملک سے اور ڈالر آتے رہیں، آئندہ ماہ میں پاکستان نے بھاری رقم قرض کی ادائیگی کی مد میں ادا کرنی ہے، تو اس بات کو بھی مد نظر رکھنا ہے کہ ان ادائیگیوں سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کم نہ ہو جائیں۔

نگراں حکومت آخری ماہ میں بس روز مرہ کے امور سر انجام دے اور کوشش کرے کہ کسی قسم کا کوئی بھی سیاسی، معاشی، بجلی یا دیگر کسی قسم کا بحران پیدا نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp