بھارت کے بعض اسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کو سستی دوائیں کیسے مل رہی ہیں؟

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ چند ماہ سے بھارتی ریاست آسام کے شہر سلچر میں واقع کچھار کینسر سینٹر میں  کینسر کے علاج کے لیے آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ آس پاس کے قصبوں اور دیہاتوں سے مریض اب اس اسپتال کا رخ اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ یہ اسپتال کینسر کے مریضوں کو سستی دوائیں فراہم کر رہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، آسام کا کچھار اسپتال ملک کے کینسر اسپتالوں کے گروپ ’نیشنل کینسر گرڈ‘ کا ایک حصہ ہے۔ اسپتالوں کا یہ گروپ مل کر بڑے پیمانے پر کینسر کی دواؤں کی خریداری کرتا ہے جس سے کینسر کی دواؤں کی قیمتوں میں 85 فیصد تک کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔  ان اسپتالوں کا یہ ایک چھوٹا سا مشترکہ فیصلہ تھا جو اب کینسر میں مبتلا غریب مریضوں کی زندگیاں بچانے کا ذریعہ بن چکا ہے۔

بھارت میں عام طور پر کینسر کا علاج انتہائی مہنگا اور دوائیں غریب طبقے کی پہنچ سے دور ہیں، مثال کے طور پر چھاتی کے کینسر کے 10 سائیکلز پر مشتمل علاج کا خرچہ 6 ہزار ڈالر سے زیادہ ہے جس کی بھارت میں اوسطً 700 ڈالر ماہانہ کمانے والا خاندان استطاعت نہیں رکھتا۔

کچھار اسپتال میں کیمو تھیراپی کے لیے آنے والی 58 سالہ بے بی نندی کو بریسٹ کینسر کے علاج کے لیے پہلے 2 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنا اور اپنے علاج کے ہر سائیکل کا 650 ڈالر خرچ برداشت کرنا پڑتا تھا۔ انہیں 6 سائیکلز پر مشتمل علاج کی ضرورت تھی مگر ان کا خاندان سفر اور  پھر علاج کے اتنے زیادہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتا تھا۔ مگر اب بے بی نندنی اسپتالوں کے اس مشترکہ اقدام کی بدولت کچھار اسپتال سے ایک تہائی کم خرچ پر اپنا علاج کروا رہی ہیں۔

بھارت میں ہر سال 20 لاکھ افراد میں کینسر کی تشخیص ہوتی ہے مگر بعض اعداد وشمار کے مطابق یہ تعداد اس سے 3 گنا زیادہ تک ہوسکتی ہے۔ بھارت میں عموماً لوگوں کو کینسر کے علاج کے اخراجات خود اٹھانا پڑتے ہیں، حتیٰ کہ سرکاری اسکیموں اور انشورنس کے تحت رجسٹرڈ افراد کو بھی کینسر کے مکمل مفت علاج کی سہولت میسر نہیں۔

آسام سے تعلق رکھنے والے امل چندرا کی گاؤں میں ایک چھوٹی سے دکان ہے اور وہ اس مسئلے سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کی اہلیہ کے سرکاری صحت کارڈ کی حد صرف 1800 ڈالر تک تھی۔ اس کارڈ کی میعاد دوران علاج ختم ہوئی تو انہیں 250 ڈالر ادھار لے کر اپنی اہلیہ کی بقیہ کیمو تھیراپی کرانا پڑی۔ امل کی اہلیہ میں دوبارہ کینسر پھیلنا شروع ہوا مگر اب وہ اسپتال میں ان کا علاج کراسکتے ہیں کیونکہ اب انہیں کینسر کی دوائیں کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔

بھارت کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ بیشتر کینسر کے مریض قصبوں اور دیہاتوں میں رہتے ہیں جبکہ علاج کی سہولیات اور وسائل بڑے شہروں میں دستیاب ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سفر کے اضافی اخراجات بھی برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق دور دراز کے علاقوں میں کینسر کی دوائیں پہنچانا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ کچھار کینسر اسپتال بھارت کے شمال مشرقی حصے کا واحد ایسا اسپتال ہے جو اس چیلنج سے نمٹنے کی کوشش کررہا ہے۔

اس اسپتال میں ہر سال 5 ہزار نئے مریض آتے ہیں جبکہ پہلے سے علاج کرانے والے مریضوں کی تعداد 25 ہزار ہے۔ ان میں سے زیادہ تر مریضوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے اور وہ علاج اور سفر کے اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہیں۔

اونکولوجسٹ ڈاکٹرروی کنن کچھار کینسر اسپتال کے آپریشنز کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کینسر کی دواؤں کی قیمتوں میں کمی کے اقدام کی بدولت انہیں معیاری ادویات کی خریداری اور کئی مریضوں کا مفت علاج کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ اب چھوٹے اسپتالوں کو دواؤں کی قیمتوں سے متعلق کسی سے بحث و مباحثے کی ضرورت نہیں پڑتی، دواؤں کی قیمتیں اب کم ہیں اور یہ تمام اسپتالوں کو ایک قیمت اور مساوی بنیادوں پر تقسیم کی جاتی ہیں۔

ڈاکٹر روی کنن

بھارت میں کینسر کی ادویات کی بڑے پیمانے پر خریداری میں ٹاٹا میموریل اسپتال سرفہرست ہے۔ اس اقدام کے تحت ابتدائی طور پر 40 دواؤں کو شامل فہرست کیا گیا ہے۔ اس عمل سے تقریباً دواؤں کے اخراجات میں 80 فیصد کمی اور گروپ کو 170 ملین ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔

اس منصوبے میں دیگر اسپتالوں اور صوبائی حکومتوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اس منصوبے کے اگلے مرحلے میں دواؤں کی تعداد کو 100 تک بڑھایا جائے گا جبکہ تشخیص کا سامان اور دیگر آلات کو بھی اس فہرست میں شامل کیے جانے پر غور کیا جارہا ہے۔ تاہم اس منصوبے میں فی الوقت مہنگی دواؤں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

ٹاٹا میموریل اسپتال کے ڈائریکٹر اور نیشنل کینسر گرڈ کے کنوینر ڈاکٹر سی ایس پرامیش کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی 70 فیصد اموات انڈیا جیسے غریب اور ترقی پذیر ممالک میں واقع ہوتی ہیں مگر نیشنل کینسر گرڈ جیسے اقدامات کے ذریعے دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp