وفاقی ادارہ محتسب برائے انسداد ہراسیت نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال اور نیب تفتیشی افسر عمران ڈوگر کو طیبہ گل ہراسگی اور ہتک عزت کیس میں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ وفاقی ادارہ محتسب برائے انسداد ہراسیت کی چیئرپرسن فوزیہ وقار نے کیس کی سماعت کی۔
سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور نیب تفتیشی افسرعمران ڈوگر پر طیبہ گل کی جانب سے لگائے گئے ہراسگی کے الزامات پر وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے سماعت کی۔ نیب تفتیشی افسر عمران ڈوگر کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروا دیا گیا۔
سماعت کے دوران وفاقی محتسب کی جانب سے کہا گیا کہ دائر کردہ درخواستِ استثنا میں جاوید اقبال کو 10 روز آرام کا مشورہ دیاگیاہے، جس پر طیبہ گل نے کہا کہ آئندہ تاریخ تب رکھیں جب جاوید اقبال صحت یاب ہوجائیں، میرے کیس کے مرکزی ملزم جاوید اقبال اور عمران ڈوگر کو ضرور وفاقی محتسب طلب کریں۔
مزید پڑھیں
وکیل صفائی نے سماعت کے دوران بتایا کہ طیبہ گُل نے ہائیکورٹ میں نیب تفتیشی افسر عمران ڈوگر کے خلاف ہتک عزت کا کیس فائل کررکھا ہے، طیبہ گُل کی جانب سے ایک جیسا کیس فائل کرنے پر میرا اعتراض لکھ لیا جائے۔ جس پر طیبہ گل نے بتایا کہ ہراساں کرنے کا کیس اور ہتک عزت کرنے کے کیسز میں فرق ہوتا ہے، دونوں کیسز کی نوعیت مختلف ہے۔
سماعت کے دوران دیگر نامزد ملزمان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا گیا، چیئرپرسن فوزیہ وقار نے ہدایت کی کہ وکالت نامہ آپ نے آئندہ سماعت سے قبل جمع کروا دینا ہے، آئندہ سماعت پرلگائے گئے الزامات پرجواب ضرورجمع کروانا ہے۔
’طیبہ گُل کیس کا فیصلہ وقت پر کرنا ہے۔‘
وفاقی محتسب نے نیب جاوید اقبال، عمران ڈوگر سمیت 12 ملزمان کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، جس کے بعد وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے طیبہ گُل کیس کی سماعت 30 جنوری دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی۔
طیبہ گل کیس کیا ہے؟
طیبہ گل نے 2022 میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال اور دیگر کے خلاف درخواست دائر کی تھی کہ نیب افسران نے اجتماعی زیادتی کی اور ویڈیو بنائی۔ اس کے بعد جنسی ہراسگی کا نشانہ بننے والی طیبہ گل نے ادارہ محتسب برائے خواتین کو اپنا بیان بھی ریکارڈ کرا دیا۔
طیبہ گل کو ہراساں کرنے، زیادتی کا نشانہ بنانے اور حبس بیجا میں رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ایک سال سے زائد عرصے بعد چیئر پرسن ادارہ محتسب برائے تحفظ خواتین فوزیہ وقار نے کی۔
درخواست گزار طیبہ گل نے اپنے بیان میں بتایا کہ جاوید اقبال نے درخواست سننے کے لیے غیراخلاقی حرکات کرنے کا کہا، جاوید اقبال نے بلیک میل کیا، غیر اخلاقی حرکات نہ کرنے پر کیس نہ سننے کی دھمکی دی جبکہ شہزادسلیم نے جاوید اقبال کے کہنے پر مجھ پر جھوٹا مقدمہ بنایا اور مجھے گرفتار کیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر وغیرہ نے گرفتار کیا اور لاہور لے کرگئے جہاں ہراساں کیا گیا، عمران ڈوگر نے دیگر نیب افسران کے ساتھ مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بنائی۔
طیبہ گل کا کہنا تھا میرے شوہر کو خاموش رہنے کا کہا گیا ورنہ ویڈیوز وائرل کرنے کی دھمکی دی گئی، جاوید اقبال، شہزاد سلیم، عمران ڈوگر اور دیگر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
طیبہ گل نے اپنا بیان ادارہ محتسب اسلام آباد برائے خواتین میں قلمبند کرایا جس پر ادارہ محتسب برائے خواتین نے طیبہ گل کی جانب سے لگائے گئے الزامات ریکارڈ کر لیے اور سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال سمیت 12 افراد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔
ادارہ محتسب برائے خواتین کی جانب سے سابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم اور نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ درخواست گزار خاتون کے الزامات پر اپنا جواب ریکارڈ کرائیں۔