پاکستان میں بڑھتی مہنگائی کے باعث اب غریبوں کے ساتھ ساتھ امیر طبقے کا بھی گزارا مشکل ہو گیا ہے۔ ایک طرف روپے کی قدر بہت کم ہو گئی ہے تو دوسری طرف اشیا خورونوش اور بجلی و گیس کے بلوں نے لوگوں کی معاشی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ ماضی میں صرف ایک یا دو اشیا مہنگی ہوا کرتی تھیں تاہم اب ایک ساتھ سب کچھ مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں بجلی کے زائد بلوں کے باعث عوام نے ملک بھر میں بھر پور احتجاج کیا تھا اور اپنے بل کے جلائے تھے۔ اس وقت عوام کو یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان میں بجلی پیٹرول سے پیدا کی جاتی ہے اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے باعث بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 332 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 259 روپے فی لیٹر تک آ گئی ہے۔ پیٹرول مہنگا ہوا تھا تو بجلی، کرایے، اشیا خورونوش سمیت دیگر چیزیں مہنگی ہو گئی تھیں تاہم اب پیٹرول کی قیمت میں 73 روپے فی لیٹر کی کمی آ چکی ہے۔ لیکن اب بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی نہیں کی گئی بلکہ بجلی مزید 5 روپے فی یونٹ بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
اس وقت پاکستان میں گیس سے سب سے زیادہ 35 فیصد بجلی بنائی جا رہی ہے۔ اس کے بعد پانی سے 23.9 فیصد، نیوکلیئر سے 14.7 فیصد، تیل سے 11.8 فیصد، کوئلے سے 9.5 فیصد، ہوا سے 2.7 فیصد، بائیو انرجی سے 1.1 فیصد جبکہ سولر سے 0.94 فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں تیل سے پیدا کی جانے والی بجلی پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل سے پیدا کی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی ڈیزل سے پیدا کی گئی جس پر فی یونٹ 42 روپے 15 پیسے خرچ آیا۔
اس عرصے میں فرنس آئل سے پیدا کی گئی بجلی کی فی یونٹ قیمت 38 روپے 55 پیسے تھی۔ ایران سے درآمد کی گئی بجلی کی فی یونٹ قیمت 33 روپے 13 پیسے فی یونٹ تھی جبکہ سال 2022 میں صرف ماہ دسمبر میں ڈیزل سے بجلی پیدا کی گئی ہے۔
پاکستان میں موجود 45 نجی کمپنیاں 20 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ کمپنیاں امپورٹڈ کوئلہ اور تیل سے بجلی پیدا کر رہی ہیں، جب بھی عالمی منڈی میں تیل اور کوئلے کی قیمت بڑھے گی یہ بجلی بنانے والے کارخانے مہنگی بجلی بنائیں گے اور حکومت کا چونکہ ان کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے تو حکومت مہنگی بجلی خریدے گی۔
اس وقت حکومت کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کرنا ناممکن ہے اور یہی وجہ ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو ڈسکوز صارفین کے لیے بجلی 5 روپے 62 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا دنیا کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی پیدا کرنے والے ممالک میں شمار ہوتا ہے، جب تک پاکستان سولر، پانی اور ہوا سے بنائی جانے والی بجلی میں اضافہ نہیں کرتا اور بجلی بنانے والے کارخانوں کے ساتھ سنہ 1990 میں کیے جانے والے معاہدوں پر نظر ثانی نہیں کرتا بجلی کی فی یونٹ قیمت کم نہیں ہو سکتی۔
اگر اسی طرح تیل اور کوئلے سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی اور بجلی بنانے والے کارخانوں کے ساتھ نئے معاہدے نہ کیے گئے تو بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی ممکن نہیں۔