قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نگراں وفاقی کابنیہ کا اجلاس ہوا، جس میں ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نگراں کابینہ نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کی منظوری دی۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت نگراں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کی گئی اور اس بات کی منظوری دی گئی کہ پاکستان خطے میں ایک باوقار اور ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے ایران کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کا خواہاں ہے۔
پاکستان ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کا کسی بھی طور پر خواہاں نہیں، کابینہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ نے نگراں وفاقی کابینہ کو پاکستان اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی اور کہا کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ برادر ملک ہے، جس کے ساتھ دیرینہ ثقافتی، مذہبی اور برادرانہ تعلقات استوار ہیں۔ پاکستان ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کا کسی بھی طور پر خواہاں نہیں ہے۔
ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں کہا گیا کہ اجلاس ایران کی طرف سے پاکستان کے اندر کی جانے والی جارحیت کی مذمت کرتا ہے تاہم اجلاس میں پاک ایران کشیدگی کو جلد از جلد کم کرنے کی کوشش کا اعادہ کیا گیا۔
نگراں وزیر خارجہ کی وزیر خارجہ کی وفاقی کابینہ کو بریفنگ
نگراں وفاقی کابینہ نے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی اپنے ایرانی ہم منصب سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو پر تفصیلی بریفنگ کے بعد ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی منظوری دی اور کہا کہ ایران نے ایک غلط اقدام کیا جس کا بھرپور جواب بھی دیا گیا تاہم پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا۔
FMs had a very good phone talk to restore relations to a high level. hoping that with my colleague's help @rahimhayat, we can set a new record in de-escalation for the two brotherly & friendly countries of 🇮🇷&🇵🇰 by returning the ambassadors to the capitals & mutual visits of FMs. https://t.co/3ThndHqSko
— Embassy of Islamic Republic of Iran- Islamabad (@IraninIslamabad) January 19, 2024
ادھر ایمبسی آف اسلامک ریپبلک آف ایران کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ کی اپنے ایرانی ہم منصب سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو انتہائی مثبت رہی جس سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے تعلقات بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان اور ایران سفیروں کی واپسی کے ساتھ تعلقات بحال کر سکتے ہیں، ایران ایمبسی
ایرانی سفیر نے لکھا کہ’ اُمید ہے کہ وہ اپنے پاکستانی ساتھی سفیر کی مدد سے 2 برادر اور دوست ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کر سکتے ہیں اور پاکستان اور ایران اپنے سفیروں کو واپس بھیج کر اور وزرائے خارجہ کے باہمی دورے کر کے تعلقات کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کا فیصلہ
اس سے قبل پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان ایران کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا اور کہا تھا کہ ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
جمعہ کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکرڑ کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کے اڑھائی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربرہان، نگراں وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی، قومی سلامتی کمیٹی
کمیٹی نے ایرانی جارحیت کے جواب میں کارروائی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ کمیٹی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کی جارحیت پر ہمارا جواب مؤثر اور
اہداف کے حصول پر مبنی تھا، پاکستان ایک ذمہ دار اور پر امن ملک ہے اور ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر افواج پاکستان کے ردِ عمل کو سراہا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال کے اثرات، سیاسی، سفارتی پیش رفت سے قومی سلامتی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی نے آپریشن ’ مرگ بر سرمچار‘ کا بھی جائزہ لیا۔
جائزہ کے بعد دیکھا گیا کہ آپریشن ’مرگ بر سرمچار‘ ایرن میں غیر حکومتی جگہوں پر مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی کے اجلاس میں سرحدوں کی صورت حال سے متعلق شرکا کو بریفنگ بھی دی گئی اور خود مختاری کی مزید خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کے لیے تیاریوں پر بھی غور کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کے شرکا نے قرار دیا کہ پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت نا قابل تسخیر ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی خودمختاری پامال کرنے کی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ عوام کی سلامتی اور تحفظ اہمیت کا حامل ہے اس حوالے سے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایران برادر مسلم ملک ہے،مواصلاتی چینلز کو علاقائی امن و سلامتی کے وسیع تر مفاد اور ایک دوسرے کے سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تمام ممالک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے دہشت گردی کی لعنت اور اس کی تمام شکلوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے کسی دوسرے ملک کی نسبت سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا کہ اچھی ہمسائیگی کے ساتھ تعلقات کے قیام کے عالمی اصولوں کے مطابق دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے چھوٹی موٹی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے تمام تر راہیں ہموار کرے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سوئٹزرلینڈ کا دورہ مختصر کر کے واپس وطن پہنچے تھے۔
17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں جب کہ ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔