پاکستان آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اپنے پہلے بیرونی دورے کے پہلے مرحلے میں گذشتہ دو روز سے سعودی عرب میں ہیں۔ جس کے بعد وہ اگلے مرحلے میں متحدہ عرب امارات جائیں گے۔
جنرل عاصم منیر نے اس دورے کے دوران سعودی عرب کے اعلیٰ حکومتی اور عسکری حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ جن میں وزیر دفاع اور خالد بن سلیمان کے علاوہ سعودی ہم منصب جنرل فیاض الرویلی سے بھی ملاقات شامل ہے۔ جب کہ سعودیہ پہنچنے پر ان کا استقبال رائل سعودی لینڈ فورسز کے ہیڈ کوارٹر میں لینڈ فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ المطائی نے کیا۔
یوں تو یہ دورہ اس روایت کا حامل ہے جس کے مطابق پاکستان میں تعینات ہونے والا چیف آف آرمی اسٹاف سرزمین حرم پر حاضری دیتا اور اس دوران اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقاتیں کرتا ہے۔ تاہم موجودہ حالات میں جب کہ پاکستان کو ایک طرف شدید معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ اور دوسری طرف دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، جنرل عاصم منیر کے اس دورے کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔
آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب کی اسٹریٹجک اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ جغرافیائی اعتبار سے پاکستان مشرق وسطیٰ کے اہم ممالک خاص طور پر سوعدی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سے گھیرے برادارانہ تعلقات میں بندھا ہے۔