عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کہتے ہیں عمران خان ایک حقیقت ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مثبت جواب ملے گا۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ‘تھوڑا وقت لگے گا لیکن مثبت جواب ملے گا، عمران خان ایک حقیقت ہیں اور حقیقت سے انحراف نہیں کیا جاتا بلکہ اعتراف کیا جاتا ہے’۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘میں اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھا جاتا تھا لیکن اب نہیں ہوں، میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پچھلے 10 ماہ سے رابطے میں نہیں ہوں لیکن میں ان کے لیے دعاگو ہوں’۔
پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات کروانے سے متعلق خفیہ رابطوں پر شیخ رشید احمد نے کہا کہ ‘یہ ممکن ہے کہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات ہوجائیں، یہ ممکنات میں سے ہے اور میں اس کی نفی نہیں کرتا، ہوسکتا ہے کہ اس حوالے سے بیک ڈور رابطے ہورہے ہوں’۔
آئی ایس پی آر کو ٹوئٹر سے کیوں ان فالو کیا؟
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے اس حوالے سے کہا کہ ‘میں عمران خان کو فالو کر رہا ہوں، وہ صرف اپنے آپ کو فالو کر رہا ہے تو میں نے بھی صرف انہیں ہی فالو کیا ہے’۔
واضح رہے کہ شیخ رشید احمد نے حال ہی میں ٹوئٹر اکاؤنٹ سے افواج پاکستان کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کو ان فالو کردیا ہے اور اب وہ صرف عمران خان کو ہی فالو کر رہے ہیں۔
‘اسٹیبلشمنٹ سے کوئی شکوہ نہیں’
شیخ رشید احمد نے کہا کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی شکوہ نہیں ہے، اللہ نے مجھے بہادر پیدا کیا ہے اور مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے، اللہ کا احسان مند ہوں گے کہ اس نے مجھے اتنا حوصلہ دیا ہے اور اس سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے کسی امتحان میں نہ ڈالے اور اگر ڈالے تو اس میں میری مدد کرے تاکہ میرے حوصلے پر آنچ نہ آئے، میں بے حوصلہ نہیں مرنا چاہتا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جیل میرا سسرال پہلے بھی تھا اب بھی ہے لیکن اس دفعہ انہوں نے کچھ اچھا سلوک نہیں کیا، پھر بھی میں تڑکے والی دال کھاتا رہا ہوں’۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے مطابق جیل میں میرے ساتھ بداخلاقی ہوئی اور نہ غلط زبان استعمال کی گئی لیکن 2، 3 گھنٹے اچھے نہیں گزرے، اور میرا نہیں خیال تھا کہ ایسا کچھ ہوگا کیونکہ میں پاکستان کی فوج کو عظیم سمجھتا ہوں اور پاکستان کے اداروں کو ناگزیر سمجھتا ہوں۔
ملکی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ ‘سب لوگوں کو مل بیٹھنا چاہیے اور ملک کو ایسے کسی بحران سے دوچار نہیں کرنا چاہیے کہ تاریخ آنے والے دنوں میں ایک دوسرے پر الزام لگائے کہ اس کی وجہ سے مہنگائی ہوئی، اس کی وجہ سے معاشی عدم استحکام ہوا اور اس کی وجہ سے غریب مارا گیا بلکہ ہم سب کو مل بیٹھ کر ملک کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو اور مریم نواز کا سیاسی مستقبل کیسا دیکھ رہے ہیں؟
شیخ رشید احمد کہتے ہیں مریم نواز کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں اور نواز شریف بھی واپس نہیں آرہے بلکہ مسلم لیگ (ن) آپس میں بٹ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ تیر کے نشان پر انتخابات لڑیں گے، ایمل ولی بھی کہہ چکا ہے اور جماعت اسلامی تو لڑے گی ہی ترازو کے نشان پر۔ پیچھے کیا رہ گیا ہے؟ فضل الرحمن اور (ن) لیگ؟ فضل الرحمن کی پارٹی کا کیا حال ہوگیا ہے آپ خود دیکھ لیں’۔
انہوں نے مریم نواز اور بلاول بھٹو کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ابھی ریاضت کریں اور ان کی سیاست کا ابھی وقت نہیں ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی سیاست تباہ کی، انہوں نے سیاست نہیں ریاست تباہ کی ہے ہمیں اس ریاست کو تباہی سے نکالنا ہے اور ریاست تب ہی اس صورتحال سے نکلے گی جب صاف شفاف اور جلد انتخابات ہوں گے’۔
پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہیٰ سے کوئی رابطہ؟
شیخ رشید نے کہا کہ میرے لیے پرویزالہٰی اور چوہدری شجاعت برابر ہی ہیں۔ دونوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ وہ دونوں آمنے سامنے رہتے ہیں اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک گھر جاؤں اور دوسرے کے گھر نہ جاؤں۔ چوہدری پرویز الہٰی نے میرے خلاف جو بیانات دیے میں خاموش رہا اور ان کو جواب نہیں دینا چاہتا۔