عالمی عدالت انصاف ( آئی سی جے ) غزہ کی پٹی میں نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے میں جمعہ کو فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو فلسطینیوں کی فوری نسل کشی کو بند کرنے اور ایک ماہ کے اندر رپورٹ عدالت انصاف میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سماعت کے دوران عالمی عدالت نے نسل کشی کیس کی سماعت معطل کرنے کی اسرائیلی درخواست بھی مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ جاری رہے گا، تاہم عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو سیز فائر کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
مزید پڑھیں
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کیں، یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا۔ جس کے بعد غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ ہیگ میں واقع پیس پیلیس میں عالمی عدالت کا فیصلہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجےسنایا گیا۔
اسرائیلی فوجی آپریشن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہادتیں ہوئیں اور لوگ زخمی ہوئے، آئی سی جے
جج ڈونوگو کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے نوٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فوجی آپریشن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہادتیں ہوئی ہیں اور بہت بڑی تعداد میں فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، ساتھ ہی بڑے پیمانے پراملاک تباہ ہوئی ہیں جب کہ آبادی کی اکثریت کو جبری طور پر بے گھر کیا گیا ہے اور بنیادی شہری ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
BREAKING: THE ICJ FIND THE SOUTH AFRICA HAS SUFFICIENT BASIS AND REJECTS ISRAEL’S APPLICATION TO HAVE CASE THROWN OUT pic.twitter.com/TFZENkH4On
— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) January 26, 2024
جج ڈونوگو نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات کے دائرےمیں آتے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف کی صدر کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف کارروائی کنونشن کے تحت آتی ہے اور اسرائیل کے خلاف مقدمہ اسی بنیاد پر جاری رہے گا۔
نسل کشی کے کیس کے لیے اسرائیل کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں، صدر آئی سی جے
عالمی عدالت انصاف کی صدر ڈونوگو نے مزید کہا کہ عدالت اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ خارج نہیں کرے گی۔ عالمی عدالت انصاف کو اس معاملے میں ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہے
مقدمے کی سماعت کے دوران 16 جج پیش ہوئے
عالمی عدالت انصاف کے 17 ججوں کے پینل میں سے 16 ججز اس سیشن میں موجود ہیں ۔ جج ڈونوگو نے کہا، جج رابنسن، جنہوں نے بحث اور حتمی ووٹنگ دونوں میں باقاعدہ طور پر حصہ لیا، نے مجھے ان وجوہات سے آگاہ کر دیا ہے جن کی وجہ سے وہ آج بنچ میں اپنی نشست پر بیٹھے سے قاصر ہیں۔
عالمی عدالت انصاف غزہ میں انسانی المیے سے بخوبی آگاہ
عالمی عدالت انصاف کی جج ڈونوگو نے اپنی تقریر کا آغاز 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حماس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں زمینی، فضائی اور سمندری راستے سے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر فلسطینی عام شہری مارے گئے ہیں، فلسطیین کے بنیادی ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کی گئی ہے اور غزہ کی آبادی کو بھاری اکثریت میں نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت خطے میں رونما ہونے والے انسانی المیے سے بخوبی آگاہ ہے اور اس مسلسل جانی نقصان اور انسانی مصائب پر گہری تشویش ہے۔
اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا حکم
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو فوری نسل کشی بند کرنے اور اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا دیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا کہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے لیے اشتعال انگیزی کو فوری روکا جائے اور اشتعال انگیزی کے خلاف فوری اقدامات کیے جائیں
عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کرے ۔عدالت نے کہا کہ اسرائیل کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی افواج نسل کشی نہ کریں اور انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ایک ماہ کے اندر اندر عدالت کو رپورٹ کرنا ہوگا کہ وہ اس حکم کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات کر رہا ہے۔
اسرائیل غزہ میں نسل کشی کے شواہد کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، آئی سی جے
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے)کی صدر جسٹس ڈونوگو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں مبینہ نسل کشی کے شواہد کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا لازم ہو گیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو نسل کشی روکنے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کا حکم
آئی سی جے نے اسرائیل کو نسل کشی کی روک تھام کے لیے اپنے اختیار میں رہتے ہوئے تمام اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی افواج نسل کشی کا ارتکاب نہیں کرے گی۔
اسرائیلی حکام کے بیانات کو غیر انسانی زبان قرار دے دیا گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کے خلاف استعمال کی جانے والی ’ غیر انسانی زبان‘ کے معاملے پر آئی سی جے کی صدر نے کہا کہ عدالت نے سینیئر اسرائیلی حکام کے متعدد بیانات کا نوٹس لیا ہے ۔
اس میں خاص طور پر اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے ان بیانات کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی جس میں انہوں نے غزہ کا ’ مکمل محاصرہ ‘ کرنے کا حکم دیا تھا اور فوجیوں کو بتایا تھا کہ وہ ’ انسان نما جانوروں‘ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی نسل کشی کیس میں آئی سی جے کا ہنگمی اقدامات کا اعلان
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی صدر جسٹس ڈونوگو نے کہا ہے کہ عدالت اسرائیلی نسل کشی کیس میں ہنگامی اقدامات کرے گی۔ بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی صدر جسٹس ڈونوگو نے کہا ہے کہ عدالت کو غزہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا خطرہ نظر آرہا ہے اس لیے کسی بھی انسانی المیے سے بچنے کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
عالمی عدالت انصاف غزہ کے شہریوں کے تحفظ کا حق تسلیم کرتی ہے
عالمی عدالت انصاف تنے غزہ کے شہریوں کو نسل کشی سے محفوظ رکھنے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی صدر جسٹس ڈونوگو نے کہا ہے کہ عدالت غزہ میں فلسطینیوں کے اس حق کو تسلیم کرتی ہے کہ وہ نسل کشی کے واقعات سے محفوظ رہیں۔
اسرائیل نسل کشی کے عالمی کنونشن پر پورا اترتا ہے
عالمی عدالت انصاف کی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل نسل کشی کے عاملی کنونشن پر پورا اترتا ہے اور فلسطینی عوام بھی اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی نسل کشی کے عالمی کنونشن پر پورا اترتے ہیں جس کے تحت انہیں انصاف ملنا چاہیے اور ان کی نسل کشی کو بند کیا جانا چاہیے۔
انسانی امداد غزہ پہنچانے کا حکم
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ پہنچانے میں رکاوٹ نہ بنے اور انسانی امداد کو غزہ جانے دیا جانا چاہیے۔