نئے کرنسی نوٹ آنے کے بعد پرانے کہاں جائیں گے؟

بدھ 31 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ دنیا کا دستور ہے کہ  15 سے 20 سال بعد ہر ملک اپنے کرنسی نوٹ تبدیل کرتا ہے جس کی بنیادی وجہ جعلی کرنسی کی روک تھام ہے، دنیا اس وقت ڈیجیٹل کرنسی کی جانب گامزن ہے اور ساتھ ہی جعل سازی سے بچنے کے لیے پلاسٹک کرنسی بھی کچھ ممالک میں متعارف کرائی جا چکی ہے۔ پاکستان میں بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرنسی نئے فیچرز کے ساتھ کاغذ کی ہی ہوگی لیکن سوال یہ ہے کہ نئی کرنسی آنے کے بعد پرانی کرنسی کہاں جاتی ہے یا اس کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے؟ اس حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کرنسی ماہرین نے کیا کہا آیے آپ کو بتاتے ہیں۔

فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے اس حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ یہ ہر ملک کا دستور ہوتا ہے کہ 15 سے 20 برس بعد کرنسی نوٹوں کو تبدیل کیا جائے، پاکستان میں بھی یہ سلسلہ جاری رہتا ہے اور اس بار ان نوٹوں کی تبدیلی کے پراسس میں کم سے کم 2 برس لگ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا پلاسٹک کرنسی یا ڈیجیٹل کرنسی کی طرف جا رہی ہے تا کہ کرنسی کا جعلی صورت میں وجود نا رہے لیکن پاکستان اس حوالے سے کیا کرتا ہے اس کا دار و مدار ہماری معیشت پر بھی ہے۔ یہاں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا ہم پلاسٹک یا ڈیجیٹل کرنسی کی طرف جانے کی سکت رکھتے ہیں؟

پرانی کرنسی کے حوالے سے ملک بوستان کا کہنا تھا کہ اس کرنسی کو ناقابل استعمال بھی بنایا جاتا ہے اور بعض اوقات ری سائیکل بھی کیا جاتا ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ نئی کرنسی کس نوعیت کی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس حوالے سے کیا فیصلہ کرے گا۔

سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ظفر پراچہ نے وی نیوز کو بتایا کہ کرنسی کی تبدیلی کا فیصلہ بروقت اور خوش آئند ہے، نئی کرنسی پر اخراجات سے متعلق انکا کہنا تھا کہ یہ اسٹیٹ بینک ہی بتا سکتا ہے کہ اس پر کتنے اخراجات آسکتے ہیں، لیکن انکی معلومات کے مطابق نئے فیچرز کے ساتھ کاغذ کی ہی کرنسی متعارف کرائی جائے گی۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے گھروں میں ڈمپ کرنسی باہر نکلے گی اور معاشی فوائد دے گی، دوسری جانب جعلی کرنسی کی بھرمار سے چھٹکارہ ملے گا۔ ایک اور بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے کہا ہے کہ گھروں میں موجود کرنسی کسی ادارے کے پاس جانے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ ٹھیک ہے یا جعلی ہے۔

ظفر پراچہ نے بتایا کہ پرانے نوٹوں کو تلف کیا جاتا ہے اور اسکا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے ان میں سوراخ کیے جاتے ہیں یا کاٹا جاتا ہے، پھر اسکے بعد جلا دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ