بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران دہشت  گردی کے 17 سے زائد واقعات میں 12 ہلاکتیں

جمعرات 1 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات کا وقت قریب آتے ہی بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے، صوبے کے مختلف علاقوں میں دستی بموں سے حملے، بادوری مواد پھٹنے، راکٹ لانچر سمیت فائرنگ کا سلسلہ معمول بنتے جا رہے ہیں، جس کے باعث صوبے میں خوف و ہراس کی فضا نے جنم لیا ہے۔

صوبے میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردی کے واقعات کا جائزہ لیا جائے تو 25 جنوری سے یکم فروری کے دوران دہشت گردی کے 17 واقعات میں 12 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جبکہ 22 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں

جمعرات کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سبزل روڈ پر دھماکا کے باعث ایک شہری ہلاک ہوا، اسی روز تربت میں سیکیورٹی اہلکاروں کی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا جس میں ایک شخص زخمی ہوا ہے جبکہ ضلع جعفر آباد کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں مسلم لیگ ن کے انتخابی دفتر کے پاس دستی بم کے حملے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بدھ کو بلوچستان کے علاقے تربت میں پولیس کی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اسی روز خضدار میں دہشت گردی کے 2 واقعات رونما ہوئے، پہلے شر پسندوں نے لیویز چیک پوسٹ پر دستی بم سے حملہ کیا اور بعد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار آغا شکیل کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا، دونوں حملوں میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔

اسی روز حب میں مسلم لیگ ن کے دفتر کے باہر نا معلوم افراد نے دستی بم پھنکا جو خوش قسمتی سے نہیں پھٹا تاہم سبی میں پولیس چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بدھ کے روز بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردی کے 2 واقعات رونما ہوئے، صبح کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار علی مدد جتک کے دفتر پر دستی بم سے حملے میں 5 افراد زخمی جبکہ رات کو شالکوٹ تھانے پر دستی بم سے حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔

اسی روز پیپلز پارٹی کے امیدوار ظہور بلیدی کے گھر پر دستی بم سے حملہ ہوا جبکہ قلات میں بھی پیپلز پارٹی کے دفتر کے باہر دستی بم سے دھماکا کیا گیا، دونوں واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اسی روز بولان میں ڈپٹی کمشنر کے آفس کے باہر دستی بم کے دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔

منگل کو بھی صوبے میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہی رہی، ضلع سبی کے علاقے جناح روڈ پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار صدام ترین کی ریلی کو شر پسندوں نے دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا اس دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے، پیر کو مستونگ میں نیشنل پارٹی کے دفتر کے باہر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا، جس میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

گزشتہ جمعرات بھی صورتحال کچھ مختلف نہ تھی اس روز تربت میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک جبکہ ڈیرہ بگٹی میں سرفراز بگٹی کے حامیوں کو دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا، جس میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

گزشتہ ہفتے بلوچستان میں دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ مچھ اور کولپور میں پیش آیا، جہاں کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے سرکاری اور نجی عمارتوں کو راکٹ، بم اور فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردی کے اس واقعہ میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 2 شہری شہید ہوئے جبکہ نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن میں 22 دہشت گرد مارے گئے، نگراں صوبائی وزیر داخلہ زبیر جمالی نے وی نیوز کو بتایا کہ انتخابات کے لیے سیکیورٹی کو مزید موثر بنایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp