پاکستان کے سینیئر قانون دان اور جسٹس (ریٹائرڈ) رشید اے رضوی انتقال کر گئے، رشید اے رضوی علالت کے باعث ساؤتھ سٹی اسپتال میں زیر علاج تھے، ان کی نماز جنازہ کل ڈی ایچ اے فیز فور کی امام بارگاہ میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی 18 دسمبر 1947 کو بمبئی میں پیدا ہوئے۔ 1956 میں انہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی ہجرت کی۔
انہوں نے بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1969 میں گریجویشن کا امتحان پاس کیا جبکہ 1970 میں اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
مزید پڑھیں
اس کے بعد 1972 میں رشید اے رضوی نے ایل ایل بی کا امتحان اسلامیہ کالج کراچی سے پاس کیا اور 1973 میں باقاعدہ وکالت میں قدم رکھا۔ وہ زمانہ طالب علمی میں اپنے کالج میں اسٹوڈنٹ یونین کے صدر رہے جبکہ 1967 سے 1970 تک طلبا موومنٹ کا بھی حصہ رہے۔
نومبر 1993 سے 1995 تک رشید اے رضوی خصوصی عدالتوں کے پریذائیڈنگ آفیسر تعینات ہوئے، اسی سال 1995 میں یہ سندھ ہائیکورٹ کے جج بن گئے اور 2000 میں فوجی آمریت کے دوران حلف لینے سے انکار کیا اور اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے پھر سے وکالت کا پیشہ اختیار کر لیا۔
رشید اے رضوی سیکریٹری کراچی بار ایسوسی ایشن، صدر کراچی بار ایسوسی ایشن، دو بارسندھ بار کونسل کے نائب صدر، 4 بار سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر، 2000 سے 2020 تک پاکستان بار کونسل کے ممبر، پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین اور نائب چیئرمین رہے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے۔
جنرل ضیاالحق کے دور میں رشید اے رضوی جیل میں بھی رہے۔ انہوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں۔ وہ جنرل ضیا اور جنرل مشرف کے ادوار میں جمہوریت کی بحالی اور وکلا تحریک کا حصہ رہے۔