زمین کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے دیو ہیکل چھتری خلا میں بھیجنے کی تیاریاں

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائنس دان زمین کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے ایک ایسا پروٹو ٹائپ تیار کر کے خلا میں ایسی دیو ہیکل چھتری بھیجنے کی تیاریاں کر رہے ہیں جو زمین کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور زہریلی گیسوں کے اخراج سے دُنیا کے درجہ حرات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے سالوں میں اس درجہ حرات میں بے پناہ اضافہ ہونے کا بھی امکان ہے، اس لیے سائنسدان اس کا حل ڈھونڈنے میں مگن ہو گئے ہیں۔

ایشر اسپیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فزکس کے پروفیسر اور ٹیکنین-اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر یورام روزن کی سربراہی میں ایک ٹیم ایسی شیلڈ بنانے کی تیاریاں مکمل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے، جو تقریباً 10 لاکھ مربع میل یا ملک ارجنٹائن کے سائز کے برابر ہوگی۔

یورام روزن کا کہنا تھا کہ فی الحال وہ اس دیو ہیکل چھتری یا شیلڈ کو خلا میں بھیجنے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں کیوں کہ اتنے بڑے سائز کی چھتری کو خلا میں بھیجنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ اتنی بڑی چھتری ہے کہ اسے ایک ہی راکٹ پر خلا میں بھیجنا مشکل نظر آ رہا ہے لیکن ہماری ٹیم ایک ایسی اسکیم تجویز کر رہی ہے جس میں چھوٹے رنگوں پر مشتمل ایک جھنڈ خلا میں لانچ کیا جائے گا جسے پھر خلا میں پہنچ کر آپس میں ملا دیا جائے گا۔

روزن نے امریکی اخبار کو بتایا کہ ’ ہم دنیا کو دکھا سکتے ہیں کہ دیکھو کہ سورج کی تپش سے بچنے کا یہ بھی ایک حل ہو سکتا ہے، اس لیے اسے اپنا لو۔

ادھر محققین کا کہنا ہے کہ سورج کی شاعوں کو ایک بڑی چھتری یا شیلڈ سے روکنے کے بجائے ہمیں گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے کیوں کہ اس چھتری کے ذریعے ہم سورج کی شاعوں کو محض 2 فیصد تک ہی روک سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ہارورڈ اور یونیورسٹی آف یوٹاہ کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے سورج اور زمین کے درمیان ایک ’ لاگرینج پوائنٹ ‘ پر دھول رکھنے کا خیال بھی پیش کیا تھا۔

اب یورام روزن  کی ٹیم نے اسی کو آگے بڑھاتے ہوئے زمین کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے ’چھتری ‘ کا استعمال کرنے کی تجویز پیش کی ہے، لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ یہ صرف یہ چھتری ہی عالمی درجہ حرات کو کم کرنے کا حل پیش نہیں کرے گی بل کہ ہمیں اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو ختم کر کے عالمی درجہ حرارت کو کم کرنا ہوگا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ میں تیزی سے اضافہ سے بچنے کے لیے خلا میں کسی سن شیلڈ کو بھیجنا سستا اور غیر حقیقی ہے۔ تاہم اس خیال کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرات میں تبدیلی کا حل تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جانی چاہیے۔

یورام روزن اور ان کی ٹیم اب اپنے پروٹوٹائپ کی تیاری کے لیے 10 ملین سے 20 ملین ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم زمین کو بچانے نہیں جا رہے ہیں بل کہ دُنیا کو دکھانے جا رہے ہیں کہ ایسا بھی کیا جا سکتا ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp