سندھ ہائیکورٹ میں پاکستان ایئر لائن (پی آئی اے )کی ممکنہ نجکاری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عقیل احمد نے ریمارکس دیے ہیں ’ کہ جب معاملات نہیں سنبھلتے، ادارے نہیں چلتے تو ان کو پرائیویٹ کردیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’ خدا جانے کب اس ملک کو بھی پرائیویٹ کردیں گے‘ ۔ یہ لوگ کہتے ہیں ادارہ نقصان میں جارہا ہے، سبسڈی دینا پڑتی ہے، اتنے اچھے ادارے تھے ناجانے کیا ہوگیا؟۔
درخواست گزار کے وکیل ظفر احمد تیموری نے اپنا مؤقف دیا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، نوٹس جاری کرکے حکومت سے جواب طلب کیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو پہلے مطمئن کیا جائے کون سے قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نجکاری سے متعلق 2016 کے قانون میں 2023 میں ترمیم کی گئی ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری سے ہزاروں ملازمین کا نقصان ہوگا۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑا کیس ہے تیاری کرکے آئیں، عدالت آنکھیں بند کرکے نوٹس جاری نہیں کرے گی۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو تیاری کرکے پیش ہونے کی ہدایت کردی۔