وہ حلقے جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد جیتنے والے امیدوار کی لیڈ سے زیادہ ہے؟

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد تو ہو چکا اور اس کے نتائج بھی آ گئے تاہم ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی انتخابی نتائج پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے 24 حلقوں سے ایسے نتائج بھی سامنے آئے کہ جہاں جیتنے والے امیدوار اور ہارنے والے امیدوار کے ووٹوں کے درمیان فرق سے زیادہ ووٹ مسترد شمار کیے گئے۔

سال 2018 میں ہونے والے انتخابات میں بھی 30 حلقے ایسے تھے کہ جہاں مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد جیتنے والے امیدوار کی لیڈ سے زیادہ تھی۔

قومی اسمبلی کے وہ حلقے جہاں جیتنے والے امیدوار کی لیڈ سے زیادہ ووٹ مسترد کیے گئے ہیں، ان 24 حلقوں میں سے 13 میں ن لیگی امیدوار، 5 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار 4 پر پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار جبکہ 2 پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

1: این اے 118 لاہور

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 118 لاہور میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز نے پی ٹی آئی آزاد امیدوار عالیہ حمزہ ملک کو 5 ہزار 157 ووٹوں سے شکست دی جبکہ اس حلقے میں 5 ہزار 324 ووٹ مسترد شمار کیے گئے۔

2: این اے 148 ملتان

این اے 148 ملتان میں پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی آزاد امیدوار تیمور الطاف ملک کو 293 ووٹوں سے شکست دی تاہم اس حلقے سے 12 ہزار 665 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

3: این اے 151 ملتان

اسی طرح این اے 151 ملتان سے یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی نے شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی کو 7 ہزار 431 ووٹوں سے شکست دی، اس حلقے سے بھی 16 ہزار 555 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

4: این اے 11 شانگلہ

این اے 11 شانگلہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار امیر مقام 5 ہزار 552 ووٹوں کی لیڈ سے کامیاب ہوئے جبکہ اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد 5 ہزار 743 ہے۔

5: این اے 59 تلہ گنگ

این اے 59 تلہ گنگ کم چکوال میں ن لیگی امیدوار سردار غلام عباس نے 11 ہزار 964 ووٹوں سے مخالف امیدوار کو شکست دی جبکہ اس حلقے سے 24 ہزار 547 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

6: این اے 61 جہلم

این اے 61 جہلم سے مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری فرخ الطاف نے 3 ہزار 454 ووٹوں کی لیڈ سے مخالف امیدوار کو شکست دی تھی تاہم اس حلقے سے 9 ہزار 659 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

7: این اے 65 گجرات

اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 65 گجرات سے نون لیگ کے اور امیدوار چوہدری نصیر احمد 8 ہزار 571 ووٹوں کی لیڈ سے کامیاب ہوئے جبکہ اس حلقے سے 9 ہزار 92 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

8: این اے 69 منڈی بہاؤالدین

این اے 69 منڈی بہاؤالدین سے نون لیگ کے ناصر اقبال بوسال نے 4 ہزار 517 ووٹوں کی لیڈ سے مخالف امیدوار کو شکست دی تاہم اس حلقے سے 11 ہزار 609 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

9: این اے 80 گجرانوالہ

این اے 80 گجرانوالہ سے نون لیگ کے امیدوار شاہد عثمان نے پی ٹی آئی امیدوار کو 3 ہزار 153 ووٹوں کی لیڈ سے شکست دی تاہم اس حلقے سے 5 ہزار 267 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

10: این اے 79 گجرانوالہ

این اے 79 گجرانوالہ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار احسان اللہ ورک نے نون لیگ کے امیدوار کو 4 ہزار 388 ووٹوں سے شکست دی جبکہ اس حلقے سے 9 ہزار 300 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

11: این اے 86 سرگودھا

اسی طرح این اے 86 سرگودھا سے پی ٹی آئی امیدوار محمد مقداد علی خان نے نون لیگ کے امیدوار کو 11 ہزار 389 ووٹوں سے شکست تھی تاہم اس حلقے سے 13 ہزار 237 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

12: این اے 97 فیصل آباد

این اے 97 فیصل آباد سے پی ٹی آئی کو جماعت یافتہ امیدوار نے ن لیگی امیدوار کو 2 ہزار 303 ووٹوں سے شکست دی تاہم اس حلقے سے 9 ہزار ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

13: این اے 92 بھکر

این اے 92 بھکر سے آزاد امیدوار رشید اکبر نے 11585 ووٹوں کی لیڈ سے مخالف امیدوار کی شکست دی تاہم اس حلقے سے 11 ہزار 750 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

14: این اے 94 چنیوٹ

این اے 94 چنیوٹ سے نون لیگ کے امیدوار قیصر امجد شیخ نے 7 ہزار 272 ووٹوں سے پی ٹی آئی امیدوار کو شکست دی جبکہ اس حلقے سے 7802 ووٹوں کو مسترد کر دیا گیا۔

15: این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ

این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ن لیگی امیدوار محمد جنید انور چوہدری نے مخالف امیدوار کو محض 705 ووٹوں سے شکست دی اس حلقے سے 7 ہزار 524 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

16: این اے 154 لودھراں

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 لودھراں سے آزاد امیدوار رانا محمد فراز نون نے مخالف امیدوار کو 6 ہزار 499 ووٹوں سے شکست دی تاہم اس حلقے سے 7 ہزار 803 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

17: این اے 164 بہاولپور

این اے 164 بہاولپور سے نون لیگ کے امیدوار ریاض حسین پیرزادہ نے مخالف امیدوار کو 6 ہزار 220 ووٹوں سے شکست دی اس حلقے سے 6 ہزار 636 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

18: این اے 169 رحیم یار خان

اسی طرح این اے 169 رحیم یار خان سے پیپلز پارٹی امیدوار نے مخالف امیدوار کو 7 ہزار 109 ووٹوں سے شکست دی جبکہ اس حلقے سے 9 ہزار 843 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

19: این اے 173 رحیم یار خان

این اے 173 رحیم یار خان سے ہی پیپلز پارٹی کے امیدوار نے مخالف امیدوار کو 2 ہزار 816 ووٹوں سے شکست دی اس حلقے سے بھی 7 ہزار 945 ووٹوں کو مسترد شمار کیا گیا۔

2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں 16 لاکھ 63 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے تھے، اس مرتبہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں قومی اسمبلی کے امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں میں مجموعی طور پر 20 لاکھ ووٹوں کو مسترد کیا گیا ہے۔

4 حلقے ایسے ہیں کہ جہاں 15 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے ہیں جبکہ 67 حلقے ایسے ہیں کہ جہاں ایک ہزار سے 5 ہزار ووٹ مسترد کیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 تلہ گنگ کم چکوال میں سب سے زیادہ 24 ہزار 547 ووٹ مسترد کیے گئے ہیں جبکہ کراچی کے حلقہ این اے 236 میں 51 ووٹ مسترد کیے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp