امریکا نے انتخابات کے بعد پاکستان میں پارلیمان کی آزادی کے احترام کا مطالبہ کردیا، امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستانی حکام نے جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی انتخابی کامیابی کے بعد ان کے حامیوں کے احتجاج پر پابندی لگائی ہے جو کہ جمہوری آزادی کے خلاف ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستانی پولیس کی جانب سے انتخابات کے بعد ہونے والے مظاہروں کے خلاف قانون کا استعمال کیا گیا، لیکن ہم دنیا میں کہیں بھی اجتماعات اور احتجاج کی آزادی کا احترام کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان کے گزشتہ انتخابات میں جیتنے والے زیادہ تر آزاد امیدواروں کا تعلق عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی سے ہے، اور فوج کی حمایت یافتہ پاکستان مسلم لیگ ن کے حکمران اکثریت حاصل کرنے کے امکانات کو ختم کر دیا۔
مزید پڑھیں
تاہم، پی ٹی آئی کے رہنما دھاندلی کا دعویٰ کرتے ہوئے انتخابی دفاتر کے باہر سراپا احتجاج ہیں، کیونکہ اکثریت ملنے کے باوجود حکومت بنانے نہیں دی جارہی ہے۔
میتھیو ملر نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ انتخابات کے دوران دھوکا دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر ایک مسابقتی الیکشن تھا جس میں لوگوں نے کھل کر اپنی پسند کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ بالآخر ہم جمہوری عمل کا احترام کرتے ہیں اور حکومت سازی کے بعد نئی بننے والی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی ایوان کی نمائندہ الہان عمر، جو حریف بھارت پر کھلی تنقید کی وجہ سے پاکستان میں نمایاں ہیں، نے گزشتہ ہفتے محکمہ خارجہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابی بدانتظامی کے الزامات کی تحقیقات ہونے تک انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے گریز کریں۔
واضح رہے امریکا نے افغانستان میں اپنی دو دہائیوں کی جنگ کے لیے پاکستانی لاجسٹک سپورٹ پر انحصار کیا لیکن بہت سے امریکی حکام کا خیال ہے کہ طالبان کے لیے اسلام آباد کی جانب سے کھلی حمایت نے 2021 میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
یاد رہے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 8 فروری کے انتخابات کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے۔
میڈیا کے نمائندوں سے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان ممالک نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو صحیح مان لیا اس لیے اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔ ’ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین کے مطابق کریں گے۔‘