اقوام متحدہ: پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ

بدھ 14 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے ملک میں پانی کی قلت کے بڑھتے ہوئے بحران پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سنہ 1960 کے سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہےْ

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقنل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بین الاقوامی امن وسلامتی پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور خوراک کی عدم تحفظ پر ہونے والے اعلیٰ سطح کے مباحثے کے دوران کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کو اعلیٰ ترجیح دیتا ہے۔ ۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کے ذریعے بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے لیے طے ہوا تھا۔

منیر اکرم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے ساتھ پانی کی بڑھتی ہوئی طلب دنیا کے کئی حصوں میں سرحد پار آبی تنازعات کے امکانات پیدا کرتی ہے۔

یہ بحث فروری کے لیے سلامتی کونسل کے صدارت کرنے والے ملک گیانا نے منعقد کی جس میں تقریباً 90 ممالک نے حصہ لیا۔ پاکستانی مندوب نےکہا کہ پاکستان کا مقصد دریائے سندھ کے طاس کو دوبارہ متحرک کرنا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا مربوط آبپاشی کا نظام ہے، جو 20 کروڑ 25 لاکھ سے زائد لوگوں کو غذائی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

منیر اکرم نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ اس مقصد کے لیے پاکستان نے کثیرالجہتی لیونگ انڈس منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی پر تنازعات ریاستی، ذیلی قومی اور مقامی کمیونٹی کی سطحوں پر بڑھ رہے ہیں۔

’سمندری وسائل ہمسایہ ممالک میں کشیدگی کا باعث بن رہے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ زراعت اور جانوروں کی چراگاہوں خاص طور پر سب صحارا اور وسطی افریقہ میں دہشت گرد گروہوں اور جرائم پیشہ افراد کے ذریعے مسابقتی دعووں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ماہی گیری اور ماہی گیری کے حقوق کے استحصال اور ممکنہ طور پر سمندری معدنیات اور وسائل کے لیے لڑائی ہمسایہ ساحلی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا باعث بن رہی ہے۔

منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پانی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنا اہم ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہائی درجہ حرارت کے باعث پاکستان کے گلیشیئرز خطرناک حد تک پگھل رہے ہیں اور مون سون کے ساتھ ساتھ سنہ 2022 کے سیلاب کی بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہ کاریوں سے ملک کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا اور زراعت اور خوراک کے تحفظ کے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔

’ہمالیہ کے گلیشیئرز کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے‘

پاکستانی مندوب نے دنیا بھر کے مندوبین کو بتایا کہ ہمالیہ کے گلیشیئرز کو محفوظ رکھنے اور گلوبل وارمنگ کے اثرات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی ایجنڈے میں اس مسئلے کو سے نمٹنےکے لیے اقدامات کیے جانے چاہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سے ہی قلیل فنڈنگ کو ترقی اور ماحولیاتی تبدیلی کے اقدامات سے سیکیورٹی سے متعلق طریقوں کی طرف نہیں موڑا جانا چاہیے۔

منیر اکرم نے کہا کہ قلت زیادہ تر تنازعات کی وجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعات کی روک تھام کا بہترین ذریعہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) اور ماحولیاتی اہداف کا حصول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک سی او پی 28 اور دیگر کانفرنسوں میں کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کیا جاتا ماحولیاتی تبدیلی یا پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول میں کردار ادا کر سکتی ہے اور ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی سے متعلق کئے گئے وعدوں کی توثیق کر کے انہیں پابند ذمہ داریوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

دنیا کے 7 لاکھ بھوکے ترین افراد میں سے 70 فیصد سے زائد غزہ میں ہیں، انتونیو گوتریس

بحث کا آغاز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعات، آب و ہوا اور غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے ابھی سے کام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی افراتفری اور خوراک کے بحران عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین اور بڑھتے ہوئے خطرات ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ دنیا بھوک اور تنازعات کے درمیان تباہ کن تعلقات کی مثالوں سے بھری پڑی ہے جو مایوس کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی ہی ایک صورتحال غزہ کی ہے جہاں کسی کے پاس کھانے کے لیے کافی نہیں ہے۔ دنیا کے 7لاکھ بھوکے ترین لوگوں میں سے 5 میں سے 4 غزہ میں رہتے ہیں۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ خطرے والے تمام 14 ممالک تنازعات کا سامنا کر رہے ہیں اور 13 ممالک کو انسانی بحران کا بھی سامنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp