جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری سے بات کرنے کو تیار ہوں، ہو سکتا ہے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ٹوٹ جائیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے جنرل باجوہ تھے، گزشتہ روز جنرل فیض کا نام غلطی سے میری زبان پر آگیا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ مجھے عدلیہ سمیت دیگر اداروں پر اعتماد نہیں، ہم سارے سسٹم کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، دیکھتے ہیں سپریم کورٹ الیکشن کے حوالے سے کیا کہتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم ماضی سے بہت کچھ برداشت کررہے ہیں، پی ٹی آئی نے ماضی میں میرے خلاف جو زبان استعمال کی اس پر درگزر سے کام لوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری تلخیاں ختم ہو جاتی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان سے اتحاد ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کا مقصد ہی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا تھا، جبکہ اس وقت میرا موقف تھا کہ حکومت کو تحریک سے ختم کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میں مستقل مزاج آدمی ہوں، ہم اسمبلی میں بھی بیٹھیں گے اور سڑکوں پر احتجاج بھی کریں گے۔
جمہوریت کو پٹری پر واپس لانے کے لیے جدوجہد جاری رہے گی
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں جمہوریت پٹری سے اتر چکی ہے جسے واپس درست سمت پر لانے کے لیے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں اگر آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرتا ہوں تو اس میں اچھمبے کی کون سی بات ہے۔ یہ کسی اور ملک کے عہدیدار تو نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم مذاکرات کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں لیکن اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
شہباز شریف کو حکومت نہ لینے کا مشورہ دیا ہے
انہوں نے مزید کہاکہ شہباز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ آپ حکومت نہ لیں، کیونکہ ڈبل ہائبرڈ سسٹم میں حکومت چلانا ممکن نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کی قیادت نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے نمائندگان نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تھا کہ عام انتخابات میں دھاندلی پر ہمارا اتفاق ہے اور اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔