حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سے پاکستان کے سیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں، بلاول بھٹو

منگل 20 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ بھٹو ریفرنس میں قصاص نہیں بلکہ انصاف مانگ رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام میں تو آنکھ کا بدلہ آنکھ ہے، پھر تو بات بہت دور چلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھٹو ریفرنس کے ذریعے ہم تاریخ کو درست کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس صاحب نے خود کہا تھا کہ بھٹو ریفرنس کیس عدلیہ کا امتحان ہے، عدالتی قتل ہوا، امید ہے بہت جلد عدلیہ سے انصاف ملے گا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ معاملہ ایک پرانی بات ہوگئی، اس لیے اب انصاف نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ججز انصاف کریں گے، ججز اس داغ کو بھی دھوئیں گے جو عدلیہ پر ہے اور امید ہے کہ تاریخ درست کی جائے گی۔

’جو انصاف بیٹی کو نہ ملا، وہ نواسے کو ضرور ملے گا‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو ریفرنس نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے، جو انصاف ان کی بیٹی کو نہیں مل سکا، وہ نواسے کو ضرور ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جسٹس بھی اس کیس میں موجود ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جدوجہد ایک دن پر مبنی نہیں ہوتی، اس شخص کا عدالتی قتل ہوا ہے، بھٹو کا عدالتی قتل آمریت کے دور میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ ایک درست فیصلہ تھا، اگر نہیں تو اس کا حل کیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ ہمیں انصاف دے گی اور داغ دھوئے گی، اس صدارتی ریفرنس کے ذریعہ تاریخ درست کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ریفرنس کے ذریعے ہم ایک لکیر کھینچ سکتے ہیں کہ جو ماضی میں غلط ہوا، مستقبل میں ویسا ہی کوئی فیصلہ دوبارہ نہ کیا جاسکے جو قانونی، آئینی اور تاریخی لحاظ سے غلط ہو۔

’ن لیگ کو اپنی شرائط پر ووٹ دیں گے‘

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی جماعت ن لیگ کو اپنی شرائط پر ووٹ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت سازی کے لیے اپنے مؤقف پر قائم ہے، اس لیے کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے مطابق عمل کر رہے ہیں، اگر الیکشن جیت جاتا اور اکثریتی جماعت ہوتا تو کہہ سکتا تھا کہ یہ میرا مینڈیٹ ہے لیکن عوام کی دانشمندی اور شعور دیکھیں کہ کسی ایک جماعت کو اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرے، عوام نے پیغام دیا ہے کہ ملک ایک جماعت نہیں چلا سکتی، آپس میں بیٹھ کر فیصلہ سازی کریں، اب مجبوراً تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اتفاق کرنا پڑے گا تاکہ ہم نہ صرف اپنی جمہوریت بلکہ پارلیمانی نظام، معیشت اور وفاق کو بچاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا واحد طریقہ ڈائیلاگ اور کمپرومائز ہے، حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سے پاکستان کے سیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اس لیے جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجائے تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے ہیں ان سے مل کر بات کریں گے۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھاکہ حکومت سازی کے حوالے سے جو مشاورتی کمیٹیاں ہیں وہ سست روی کا شکار ہیں، اس غیر سنجیدگی کا نقصان پاکستان اور جمہوریت کو ہورہا ہے، جتنی جلدی معاملہ حل ہو یہ سیاسی استحکام اور آنے والی حکومت کے لیے بہتر ہوگا۔

ایک صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت دیں، اگرمولانا یا کسی اور نے کوئی بات کی ہے تو ان سے پوچھا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp