پاکستان نے دنیا بھر میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے کردار اور صلاحیت کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن مشنز کو ان علاقوں میں تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے اور حل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز امن آپریشنز سے متعلق قائم کمیٹی کے اجلاس کے دوران بتایا کہ امن مشن کو ایک مجموعی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے جو تنازعات اور تشدد کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
منیر اکرم نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران دنیا بھر میں تنازعات سے متاثرہ ممالک میں 47 امن مشنز میں پاکستان کے 2 لاکھ سے زیادہ اہلکاروں نے خدمات انجام دی ہیں اور اس کے علاوہ متنازع جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پرجنگ بندی کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کے قائم کردہ مشن (یو این ایم او جی آئی پی) کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کی جوابدہی پر زور دیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشنز اور امن دستوں کے خلاف پڑھتی ہوئی مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے باعث ان کے تحفظ اور سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
پاکستانی مندوب نے اس سلسلے میں ایک تازہ ترین حکمت عملی تجویز کی جوہر مشن کو مناسب مالی، انسانی، مادی وسائل اور جدید صلاحیتوں کی فراہمی کو یقینی بنائے گی ۔
منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان امن کے نفاذ کے تصور کو مزید فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ اور دلچسپی رکھنے والی تمام ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔