جمعیت علما اسلام (ف) بلوچستان میں حکومت کا حصہ کیوں نہیں ہوگی؟

جمعرات 22 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات کے بعد ملک بھر میں سیاسی جماعتوں نے حکومت سازی کے لیے رابطے تیز کردیے ہیں۔ وفاق میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت 6 جماعتی اتحاد کے درمیان حکومت سازی سے متعلق معاملات طے پا گئے ہیں جبکہ اتحاد نے صوبوں میں بھی اقتدار سے متعلق فارمولا طے کر لیا ہے۔ اس فارمولے کے تحت سندھ اور بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومتیں بنیں گی، جبکہ وفاق اور پنجاب مسلم لیگ ن کے حصے میں آئے گا۔

بات ہو اگر بلوچستان کی تو ذرائع کے مطابق بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی مل کر مخلوط حکومت بنائیں گی۔ جس میں وزیراعلیٰ سمیت اہم وزارتیں پیپلز پارٹی جبکہ گورنر اور چند وزراتیں مسلم لیگ ن کے حصے میں آئیں گی۔

اس کے علاوہ اسپیکر سمیت اہم عہدوں پر بلوچستان عوامی پارٹی کے منتخب نمائندے نظر آسکتے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اہم سیاسی جماعت جمعیت علما اسلام (ف) بلوچستان میں حکومت کا حصہ کیوں نہیں ہے؟

’جمعیت علما اسلام حکومتی بینچوں پر بیٹھنے کے لیے کوشاں‘

جمعیت علما اسلام (ف) نے بلوچستان میں 10 نشستیں حاصل کی ہیں۔ جس کے بعد وہ صوبے میں تیسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ جمعیت علما اسلام (ف) کی یہ کوشش ہے کہ بلوچستان میں حکومتی بینچز پر براجمان ہو اور اس کے لیے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں وفد سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔ اس وفد میں مولانا عبد الواسع سمیت جمعیت کے نو منتخب ارکان اسمبلی شامل ہیں۔

جمعیت کے وفد نے اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت سے ملاقات کی، اس ملاقات میں سینیٹر محمد اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور ملک محمد احمد خان شامل تھے۔ جبکہ جمعیت کے وفد نے بلوچستان عوامی پارٹی کی سینئیر قیادت سے بھی ملاقات کی۔

دونوں ملاقاتوں میں صوبے میں آئندہ حکومت سازی سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، جمعیت علما اسلام (ف) بلوچستان میں حکومتی بینچوں پر براجمان ہونے کے لیے اب بھی مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے۔

’مسلم لیگ ن کا جمعیت علما اسلام کو انکار‘

دوسری جانب ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت سے جمعیت علما اسلام (ف) کی سینیئر قیادت نے ملاقات کی، جس میں بلوچستان کی حد تک جمعیت کو حکومت میں شامل کرنے سے متعلق بات ہوئی۔ مسلم لیگ ن کی قیادت نے کہاکہ جمعیت علما اسلام ف نے حکومت سازی سے متعلق معاملہ پر دیر کردی ہے۔

جے یو آئی کو حزب اختلاف میں بیٹھنا پڑے گا، تجزیہ کار

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان میں حکومت بنانے کے لیے 33 نشستیں درکار ہیں۔ اس وقت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مخصوص نشستیں ملا کر 34 نشستیں بنتی ہیں جس کے باعث یہی دونوں جماعتیں صوبے میں حکومت بنانے کی مستحکم پوزیشن میں ہیں۔ ایسے میں بی اے پی کی 5 نشستیں حکومت کو مزید مضبوطی فراہم کریں گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے میں جمعیت علما اسلام ف کی حکومت سازی کے لیے کوئی اہم ضرورت پیش نہیں آ رہی۔ لیکن اس کے باوجود جے یو آئی صوبے میں حکومت کا حصہ بننے کے لیے پر تول رہی ہے۔ تاہم مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت اس بات پر آمادہ نہیں جس کہ وجہ سے متوقع طور پر بلوچستان میں جمعیت کو حزب اختلاف کی نشستوں پر بیٹھنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp