اسرائیلی فوج کی رات گئے وحشیانہ بمباری سے 14 معصوم بچوں سمیت 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی غزہ کے علاقے دیر البلح میں وحشیانہ بمباری 4 ماہ کے یاسر کی بھی جان لے گئی۔
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق غزہ شہر کے الشفاء اسپتال میں 2 ماہ کا بچہ، جس کا نام محمود فطوح ہے، غذائی قلت کے باعث انتقال کر گیا ہے، وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے ہیبرون میں چھاپے کے دوران 8 فلسطینیوں کو مارا پیٹا اور ان سے پوچھ گچھ بھی کی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 3,300 نئے ہاؤسنگ یونٹس بنانے کے اسرائیلی منصوبے کو متنازع اور خطرناک قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی اموات پر دوہرا معیار رکھنے پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مغربی رہنماؤں کو خون کے پیاسے بھیڑیے قرار دے دیا، ایک تقریب سے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا انسانی حقوق کےعلمبردار مغرب نے فلسطینیوں کی اموات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
’امریکا نےغزہ میں بمباری بند کرنے کی قرارداد کو ڈھٹائی سے ویٹو کیا، مغربی رہنما اوپر سے مہربان لیکن اندر سے خون کے پیاسے بھیڑیے ہیں‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکا ماہ رمضان سے پہلے غزہ سے متعلق معاہدہ کروانا چاہتا ہے۔ پیرس میں امریکا، اسرائیل، مصر اور قطر کے نمائندوں کی ملاقات ہوئی، پیرس مذاکرات میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی انسانیت سوز کارروائیوں میں 29 ہزار 606 فلسطینی شہید جبکہ 69 ہزار 737 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، شہید اور زخمیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ ساڑھے 4 ماہ کی اسرائیلی جنگ کے دوران غزہ میں قتل کیے گئے فلسطینی شہریوں کی مجموعی تعداد ساڑھے 29 ہزار سےبھی زیادہ یعنی 29 ہزار 606 ہو گئی ہے۔
وزارت صحت کے تازہ جاری کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق فلسطینی زخمیوں کی تعداد 69 ہزار 737 ہو چکی ہے۔ یہ تعداد 7 اکتوبر سے مسلسل اسرائیلی بمباری اور حملوں کا نتیجہ ہے۔
جبکہ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 92 رہی ہے۔ واضح رہے ان ہلاکتوں میں سب سے زیادہ تعداد فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہے۔