پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما و سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے بعد 21 روز میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے مگر صدر نے اعتراضات عائد کردیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ صدر مملکت کو چاہیے تھا کہ اس معاملے کو طریقے سے حل کرتے۔ صدر کے اعتراضات پر وفاقی حکومت نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔ ’اب 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہی ہونا ہے‘۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ جن ارکان اسمبلی کا نوٹیفکیشن ہو چکا اسپیکر نے ان سے حلف لینا ہے، صدر کیسے کہہ رہے ہیں کہ ایوان مکمل نہیں ہوا، آئین کو مجموعی طور پر پڑھا جائے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری اعتراض لگا کر واپس کر دی ہے، اور موقف اختیار کیا ہے کہ جب تک سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ حل نہیں ہوتا تب تک ایوان مکمل نہیں ہو سکتا۔
’مسلم لیگ ن سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘
اسحاق ڈار نے مزید کہاکہ مسلم لیگ ن سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، کل مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہے جس کی صدارت نواز شریف کریں گے اور اس میں ہم نے اہم فیصلے کرنے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ اور گورنر کے ناموں کا اعلان کل ہو جائے گا، وہاں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن مل کر حکومت بنانے جا رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جے یو آئی بھی بلوچستان سمیت مرکز میں بھی ہمارے ساتھ چلے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم مل کر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر بلوچستان کا انتخاب کریں گے۔