یورووژن مقابلے میں فلسطینی گلوکار آئس لینڈ کی نمائندگی کیوں کرنا چاہتا ہے؟

بدھ 28 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطینی پاپ گلوکار بشار مراد مئی میں یورو وژن گانے کے مقابلے میں آئس لینڈ کی نمائندگی کرنے اور فلسطینی آواز کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے پرامید ہیں، سوئیڈن کے شہر مالمو میں منعقد ہونے والے اس سالانہ مقابلے کے لیے آئس لینڈ ہفتے کے روز اپنے امیدوار کا انتخاب کرے گا۔

بشار مراد قومی فائنل میں آئس لینڈ کے بینڈ ’ہتاری‘ کے آئنار اشٹیفانسن کے ساتھ مشترکہ طور پر تحریر کردہ گانا گائیں گے، آئنار 2019 کے یورووژن مقابلے کے دوران فلسطینی پرچم والے بینر کو اٹھانے پر کافی مشہور ہوئے تھے۔

اگرچہ یورو وژن کے منتظمین اسے ایک غیر سیاسی ایونٹ قرار دیتے ہیں، جس میں وہ گلوکار نااہل بھی قرار دیے جاسکتے ہیں جنہیں اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا جائے تاہم عالمی سیاسی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اکثر فیصلے کیے جاتے ہیں۔

2022 میں روس پر اس مقابلے میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جب کئی ممالک نے یوکرین پر حملے کے باعث روس کو مقابلے سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، غزہ کی جنگ کی روشنی میں بعض فنکاروں نے مقابلے کے منتظمین سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو بھی مقابلے سے باہر کیا جائے۔

یورو وژن کا اہتمام کرنے والی یورپی براڈکاسٹنگ یونین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے ممکنہ حوالہ جات کے لیے اسرائیل کی جانب سے پیش کیے گئے گانے کے بول کی جانچ کر رہے ہیں، جو مقابلے کے قوانین کے خلاف ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کا گانا ’ایڈن گولان، اکتوبر رین‘ کو مسترد کیا گیا تو وہ مقابلے سے دستبردار ہو جائے گا، لیکن آئس لینڈ کی اپنی وضع کردہ اہلیت کے معیار کے مطابق مقابلے میں کسی بھی قومیت کے گلوکار شرکت کر سکتے ہیں اگر وہ آئس لینڈ کے پہلے سیمی فائنل میں اسی کی قومی زبان میں گانا گاتے ہیں۔

مقبوضہ مشرقی یروشلم کے رہائشی بشار مراد کے مطابق آئس لینڈک زبان میں گانا سیکھنا مشکل تھا، لیکن انہیں عربی زبان سے کچھ مماثلتیں ملی ہیں، ان کا گانا ’وائلڈ ویسٹ‘ صبر آزما حدود و قیود اور تمام مشکلات کے باوجود خوابوں کے تعاقب کرنے کی کہانی سے عبارت ہے۔

’میں یہ بتانا چاہتا تھا کہ فلسطینیوں کی حیثیت سے ہمیں کتنی رکاوٹوں سے گزرنا پڑتا ہے کہ ہمیں سنا جائے… ہمیں مرکزی دھارے کے ہر پلیٹ فارم سے خارج کر دیا گیا ہے۔‘

فلسطینی گلوکار بشار مراد کے مطابق ہر ایک کے ان کی مقابلے میں شرکت کے ضمن میں نظریات ہیں۔ ’ہر ایک میرے وجود پر سیاست کر رہا ہے جبکہ میں حقیقتاً صرف ایک انسان ہوں جس کا ایک خواب تھا جب اس نے اس مقابلے کے لیے درخواست دی تھی۔‘

الجزیرہ ٹی وی نے جب بشار مراد سے پوچھا کہ کیا وہ اسرائیل کو اس مقابلے میں حصہ لیتے ہوئے دیکھنا چاہیں گے، تو انہوں نے بلا توقف کہا کہ یقیناً وہ نہیں چاہتے کہ ان کے ملک پر قبضہ کرنے والا وہاں موجود ہو۔ ’لیکن اس وقت میری اصل توجہ تاریخ میں پہلی بار ایک فلسطینی آواز کو مرکزی سٹیج پر لانے کے قابل بنانا ہے۔‘

واضح رہے کہ یورو وژن سونگ کونٹیسٹ اسرائیل 4 مرتبہ جیت چکا ہے اور اس مقابلے کو بین الاقوامی سطح پر اپنے موقف کے بیرومیٹر کے طور پر دیکھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp