سپریم کورٹ از خود نوٹس: سی ڈی اے کو شہتوت کے درخت کاٹنے کی اجازت مل گئی

پیر 4 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پولن الرجی کے پھیلاؤ کے پیش نظر دارالحکومت میں واقع ایف 9 پارک میں  شہتوت کے درخت کاٹنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے فریقین سے بطور مبصر تعیناتی کے لیے ماہرین  کے نام اور تجاویز طلب کرلی ہیں۔

مزید پڑھیں

اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں درختوں کی کٹائی پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے آغاز پر سی ڈی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ پولن الرجی کے پھیلاؤ کی روک تھام کی غرض سے ایف 9 پارک میں شہتوت کے درخت کاٹے گئے ہیں، عدالتی استفسار پر حکام نے بتایا کہ کاٹے گئے درختوں کی لکڑی ٹھیکیدار لے کر جاتا ہے۔

عدالتی استفسار پر ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل ماحولیات عرفان عظیم  نے بتایا کہ سی ڈی اے کے پاس 4500 مالی اور افسر ہیں، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ شہتوت کی درخت اتنے ہی برے ہیں تو کیوں لگائے گئے تھے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کے قیام کے وقت چین سے شہتوت کے بیج لاکر جہاز سے شہر میں پھینکے گئے تھے۔

جسٹس مسرت ہلالی  نے دریافت کیا کہ چین نے ہمیں مضر صحت بیج دے دیا تو کیا وہاں الرجی نہیں ہوتی، جس پر  ماہر ماحولیاتی امور رضا بھٹی نے بتایا کہ چین میں شہتوت عوامی مقامات پر نہیں بلکہ کنٹرولڈ ماحول میں لگایا گیا ہے۔

چیف جسٹس فائز عیسی نے بتایا کہ واک کرتے ہوئے وہ کچھ سوکھے تنے اکھاڑ کر نیا درخت لگانا چاہتے تھے، لیکن انہیں بتایا گیا کہ یہ کام صرف سی ڈی اے کر سکتا ہے وہ خود نہیں، سی ڈی اے حکام  نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہتوت کی جگہ ماحول دوست درخت لگائے جا رہے ہیں۔

عدالت نے سی ڈی اے کو شہتوت کے درختوں کی کٹائی کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ان درختوں کی کٹائی کے وقت سی ڈی اے اپنے عملہ کی موجودگی یقینی بنائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شہتوت کے علاوہ کوئی اور درخت نہ کاٹا جاسکے۔

فریقین سے بطور مبصر تعیناتی کے لیے ماہرین کے نام اور تجاویز 3 روز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے ازخود نوٹس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp