فلسطینی کینیڈین اور انسانی حقوق کے وکلاء نے اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی برآمدات پر کینیڈین وزیر خارجہ میلانیا جولی کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، درخواست گزاروں کے مطابق اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت کینیڈا کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں
منگل کو دائر کیے گئے مقدمے میں کینیڈا کی ایک وفاقی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ کینیڈا کی حکومت کو اسرائیل کے لیے تیار کردہ فوجی سامان اور ٹیکنالوجی کے لیے برآمدی اجازت نامے جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے، درخواست میں عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایسے اجازت ناموں کے اجراء کو غیر قانونی قرار دے۔
کیس میں شامل گروپوں میں سے ایک کینیڈین لائرز فار انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے بورڈ ممبر ہینری آف کے مطابق وہ کینیڈا کو اس کے اپنے معیارات اور اس کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کے مطابق رکھنا چاہتے ہیں۔
’ہم نہیں چاہتے کہ کینیڈا کی حکومت غزہ پر بڑے پیمانے پر بھوک اور بمباری میں اپنا حصہ ڈالے، کینیڈا کے تعاون کو کم کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس کی اسرائیل کے لیے فوجی حمایت بند کی جائے۔‘
7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائی کے آغاز سے، جس میں اب تک 30,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، بیشتر ممالک کی جانب سے اسرائیل کو فوجی برآمدات سخت جانچ پڑتال کی زد میں ہیں۔
کینیڈین لائرز فار انٹرنیشنل ہیومن رائٹس نے جنوری کے آخر میں کینیڈا کی حکومت کو ایک کھلا خط لکھ کر زوردیا گیا کہ وہ ان خدشات کے پیش نظر تمام برآمدات کو فوری طور پر روک دے کیونکہ ان ہتھیاروں کو ساحلی علاقے میں فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں اسرائیل کو کینیڈا کے ہتھیاروں کی برآمدات 15 ملین ڈالر سے زائد مالیت پر مشتمل رہی تھیں۔
سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، دی میپل نیوز ویب سائٹ نے فروری میں پہلی بار رپورٹ کیا کہ کینیڈا نے غزہ جنگ کے پہلے 2 مہینوں میں اسرائیل کو کم از کم 2 کروڑ ڈالر سے زائد نئی فوجی برآمدات کی اجازت دی تھی۔
اس رپورٹ نے بڑے پیمانے پر تنقید کو جنم دیا تھا جس کے بعد کینیڈین برآمدات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پچھلے ہفتے، مظاہرین نے وینکوور، کیوبیک سٹی اور سکاربورو سمیت کینیڈا کے کئی شہروں میں اسلحہ ساز اداروں کے دفاتر کے باہر احتجاجی ریلیاں نکالی تھیں۔
درخواست گزار ایمن عویدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد کینیڈا کی جانب سے اسرائیل کو فوجی برآمدات میں ڈرامائی طور پر اضافے کی منظوری دے کر بین الاقوامی اور کینیڈین قانون کی توہین کی گئی ہے، جو ہمیں کینیڈا سے احتساب کے لیے قانونی کارروائی کا تقاضا کرنے پر مجبور کرتا ہے۔‘