مستعفی جج مظاہر نقوی کیخلاف مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے، سپریم جوڈیشل کونسل

جمعہ 8 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے سے متعلق سامنے آنیوالے مزید مندرجات کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے جن کی بنیاد پر کونسل نے نہ صرف انہیں عہدے سے ہٹانے کی سفارش بلکہ ان کے نام کے ساتھ جج نہ لکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر نقوی کے خلاف کونسل کی رائے کے مزید مندرجات منظر عام پر آگئے ہیں، جس کے مطابق سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، اپنے عہدے کی مدت کے دوران مظاہر علی نقوی قابل رسائی بھی تھے۔

’جسٹس نقوی عہدے کے دوران اپنے دفتری اور ذاتی امور میں بھی غیر مناسب رہے جو کہ کنڈکٹ کوڈ 3 کی خلاف ورزی ہے، جسٹس نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے، چوہدری شہباز کیس میں جسٹس نقوی نے ذاتی مفاد اور جانتے بوجھتے ہوئے کم عمر بچوں کو قیمتی جائیداد سے محروم کیا۔‘

سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کے مطابق جسٹس نقوی نے اپنے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کئے جن کی وضاحت نہیں، جسٹس نقوی کی جانب سے وصول کئے گئے قیمتی تحائف میں 50 لاکھ، بیٹوں کی جانب سے دو کمرشل، رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پر حاصل کرنا شامل ہے۔

کونسل نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ جسٹس نقوی کی جانب سے کوڈ آف کنڈکٹ کی متعدد خلاف ورزیوں سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، جسٹس نقوی سنجیدہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ’مس کنڈکٹ کے مرتکب ہونے کے باعث مظاہر علی نقوی کے ساتھ جج کا لفظ نہ استعمال کیا جائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp