رائل اردنی فضائیہ کے طیارے نے شمالی غزہ کی پٹی کے متعدد مقامات پر انسانی امداد کے نو نئےایئرڈراپ کیے ہیں جس میں امریکا، فرانس ، بیلجئم، ڈنمارک اور مصری طیاروں نے شرکت کی۔
اردن کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم اردن کی جاری کوششوں اورغزہ کی پٹی میں لوگوں کے لیے مزید طبی، امدادی اور خوراک بھیجنے کی کوششوں کے تحت اٹھایا گیا ہے جس کا مقصد جنگ کے اثرات کو کم کرنا اور خوراک کی شدید قلت کو پورا کرنا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اردنی فوج نے برادر اور دوست ممالک کے تعاون سے (اردن) کی مسلح افواج کی جانب سے کیے گئے 23 ایئر ڈراپس کے علاوہ 29 اردنی ایئر ڈراپس بھی انجام دیے ہیں۔
جن میں متحدہ عرب امارات اور برطانیہ نے حصہ لیا۔امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس کے C-130 کارگو طیاروں نےگزشتہ روز غزہ کی پٹی میں فضا سے امداد گرائی۔ یہ اردن کے ساتھ امریکی فوج کا تیسرا ایئر ڈراپ آپریشن ہے۔
مزید پڑھیں
یو ایس سنٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے سوشل میڈیا پر اطلاع دی ہے کہ امریکی C-130 طیارے نے شمالی غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے والے 38ہزارسے زائد خوراک کے پیکٹ گرائے تاکہ جنگ سے متاثرہ شہریوں کو ضروری امداد تک رسائی حاصل ہو سکے۔
اردن کی فوج نے منگل کو اعلان کیا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اس نوعیت کے سب سے بڑے آپریشن میں 8 فوجی طیاروں (تین اردنی، 3 امریکی، ایک فرانسیسی اور ایک مصری)نے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان گرایا۔
امدادی تنظیموں نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد بہت کم ہے۔ زمینی راستے سے داخل ہونے والے امدادی قافلے اسرائیل کی پیشگی منظوری سے مشروط ہیں۔ غزہ کی پٹی پر 5 ماہ کی جنگ اور سخت محاصرے کے بعد اقوام متحدہ کے مطابق فلسطینی پٹی کی 2.4 ملین آبادی کی اکثریت قحط کا شکار ہے۔
عالمی ادارے اسرائیل پر غزہ میں قحط اور بھوک کو ایک جنگی حربے کے طورپر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔