ایک عہد ایک تحریک: حبیب جالب کی برسی 13 مارچ کو منائی جائے گی

پیر 11 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معروف شاعر حبیب جالب کی برسی 13 مارچ (منگل )کومنائی جائے گی۔ اس موقع پر مختلف شہروں میں کانفرنس، سیمینارز،  مذاکروں اور مباحثوں مشاعروں کااہتمام کیاجائے گا۔

حبیب جالب 24مارچ 1928 کو ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ انہیں 23مارچ 2009 کو نشان امتیاز سے نوازا گیا۔ حبیب جالب کی مشہور نظمیں ظلمت کوضیا، قائد اعظم دیکھ رہے ہو اپنا پاکستان، فرنگی کا جو میں دربان ہوتا، مزارے لغارے، وطن کو کچھ نہیں خطرہ، یہ منصف بھی تو قیدی ہیں، گل سن، میں نے اس سے یہ کہا وغیرہ ہیں۔

حبیب جالب 64برس کی عمر میں 13مار چ 1993 کو انتقال کر گئے تھے۔ حبیب جالب کی برسی کے موقع پر الیکٹرانک میڈیا مختلف پروگرام نشر کرے گا جبکہ پرنٹ میڈیا بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کرے گا۔

24 مارچ 1928ء میں قصبہ دسویا ضلع ہوشیار پور، صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش عید الفطر کے دن ہوئی،اینگلو عربیک ہائی اسکول دہلی سے دسویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں گورنمنٹ ہائی اسکول جیکب لائن کراچی سے مزید تعلیم حاصل کی، لائلپور ٹیکسٹائل مل سے روزگار کے سلسلے میں منسلک ہوئے۔

پہلا مجموعہ کلام برگ آوارہ کے نام سے 1957ء میں شائع کیا، مختلف شہروں سے ہجرت کرتے ہوئے بالآخر لاہور میں مستقل آباد ہو گئے اور ان کا یہ شعر ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا۔

یہ اعجاز ہے حسن آوارگی کا

جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے

پاکستان کی آزادی کے بعد کراچی آ گئے اور کچھ عرصہ معروف کسان رہنما حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری تحریک میں کام کیا۔ یہیں ان میں طبقاتی شعور پیدا ہوا اور انہوں نے معاشرتی ناانصافیوں کو اپنی نظموں کا موضوع بنایا۔

حبیب جالب کی مشہور تاصنیف میں صراط مستقیم ذکر بہتے خوں کا، گنبدِ بے در، کلیات حبیب جالب، اس شہرِ خرابی میں، گوشے میں قفس کے، حرفِ حق، حرفِ سرِ دار، احادِ ستم، رات کلہنی وغیرہ شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp