سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا صرف 6 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ میں شامل ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیدوار زمرد خان نے الیکشن کمیشن کا صرف 6 حلقوں میں پولنگ کا حکم چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں
درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل میں کہا کہ حلقہ کے کئی پولنگ اسٹیشنز پر بھی ٹرن آئوٹ 99 فیصد تھا وہاں دوبارہ ووٹنگ کا حکم نہیں دیا گیا، الیکشن کمیشن کی مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر 99 فیصد ٹرن آؤٹ مشکوک قرار دینے کی دلیل قابل قبول نہیں ہے۔
وسیم سجاد نے کہا کہ جن پولنگ اسٹیشنز سے میرا مؤکل کامیاب ہوا، صرف وہاں ری پولنگ کا حکم دیا گیا ہے، میرے مؤکل زمرد خان نے حلف بھی اٹھا لیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن معطل کردیا۔ جے یو آئی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ جہاں زمرد خان جیتے وہاں فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کو اتنی باریکیوں میں نہ لیکر جائیں، ٹربیونل بن چکے ہیں اپیل وہاں دائر کریں، عدالت بیٹھ کر 4 سو الیکشن کیسز نہیں سن سکتی۔ فریقین رضامند ہیں تو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کروا دیتے ہیں۔
عدالت نے فریقین کی رضامندی سے حلقہ میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق شفاف پولنگ یقینی بنائے ۔ پی بی 50 قلعہ عبداللہ سے اے این پی کے زمرد خان کامیاب ہوئے تھے، زمرد خان کی کامیابی جے یو آئی کے ملک نواز نے الیکشن کمیشن میں چیلنج کی تھی۔