کینیڈین پارلیمنٹ میں متنازعہ تحریک منظور، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار

منگل 19 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لبرل اور نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان آخری لمحات میں رضامندی کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی ایک تحریک میں ترمیم کرتے ہوئے متنازعہ شق کو ہٹا دیا گیا، جس کے بعد بلاک کے بیکوا پارٹی کی حمایت کے ساتھ کینیڈین پارلیمنٹ نے ہر لحاظ سے ایک ہلکی قرارداد منظور کرلی ہے۔

کینیڈین پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں یعنی ہاؤس آف کامنز نے گزشتہ روز پورا دن این ڈی پی کی غیر پابند تحریک پر بحث کی، جس ایک فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرنے کے مطالبے سمیت اسرائیل-حماس جنگ میں فوری جنگ بندی، غزہ میں مزید انسانی امداد اور اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت پر پابندی جیسے اقدامات شامل تھے۔

تاہم بحث کے اختتام پر لبرلز نے تبدیلی کے ایک طویل سلسلے کے ساتھ ایک وسیع تر ترمیم کے ساتھ ایوان کو حیران کر دیا، خاص طور پر اس ترمیم میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ایک ‘منصفانہ اور دیرپا امن‘ کے لیے کام کرے، جس میں بالآخر فلسطینی ریاست شامل ہو گی، بجائے اس کے کہ اسی ریاست کو یکطرفہ اور فوری طور پر تسلیم کیا جائے، اس میں حماس سے جنگ بندی کے حصے کے طور پر ہتھیار ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

اس ترمیم کی این ڈی پی کی جانب سے منظوری کے بعد کابینہ سمیت لبرلز نے ترمیمی تحریک کی حمایت کی، کنزرویٹو اور چند لبرل اراکین پارلیمنٹ نے نئی ترمیم کے تعارف اور اس کے دیر سے نوٹس پر احتجاج کیا، لیکن ڈپٹی اسپیکر کرس ڈی اینٹرمونٹ نے ووٹنگ پر کارروائی جاری رکھی،  لبرلز اراکین انتھونی ہاؤس فادر، مارکو مینڈیسینو اور بین کار نے ترمیمی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

انتھونی ہاؤس فادر نے اتنی تاخیر سے پیش کی جانے والی اتنی اہم تبدیلی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایوان نے پورا دن اس تحریک پر بحث میں صرف کیا، جو پچھلے مہینے سے اپنی باری کی منتظر تھی۔’یہ پوری بحث ختم ہونے کے بعد پیش کی گئی، آپ اتنی ٹھوس ترمیم کیسے کر سکتے ہیں کہ کسی کو دیکھنے یا بحث کرنے کا موقع ہی نہ ملے، یہ میرے استحقاق کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔‘

وزیر خارجہ میلانی جولی نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کی طرف سے پیش کردہ غیر پابند تحریک کی بنیاد پر کینیڈا اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ (تصویر بشکریہ ٹورونٹو اسٹار)

وزیر خارجہ میلانی جولی نے پیر کے روز پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ کابینہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تحریک کی حمایت نہیں کر سکتی، انہوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کی طرف سے پیش کردہ غیر پابند تحریک کی بنیاد پر کینیڈا اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل نہیں کر سکتا۔

بلاک کےبیکوا اور گرین پارٹی نے این ڈی پی کی اصل تحریک کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن لبرلز اس معاملے پر گہری تقسیم کا شکار تھے، وزیر خارجہ میلانی جولی نے دوپہر کو ہاؤس آف کامنز میں تحریک پر بحث کے دوران کہا کہ این ڈی پی جو کچھ تجویز کر رہی ہے اس میں ’مسائل‘ ہیں۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو اسرائیل کی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز سے ٹیلیفون پر گفتگو کی تھی، بینی گینٹز نے کال کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ دونوں نے ممکنہ ووٹ پر تبادلہ خیال کیا ہے، حالانکہ وزیر اعظم ٹروڈو کے دفتر سے جاری کردہ اسی کال سے متعلق اعلامیہ میں اس موضوع پر بات چیت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر بینی گینٹز کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر، خصوصاً 7 اکتوبر کے بعد، تسلیم کرنا طویل مدتی علاقائی سلامتی اور استحکام کے باہمی اہداف کے خلاف نتیجہ خیز ثابت ہوگا، اور بالآخر دہشت گردی کو نوازے گا۔ ’میں نے وزیر اعظم سے اس بات کا اعادہ کیا کہ خطے کی خاطر، کسی بھی یکطرفہ اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp