کامسیٹس یونیورسٹی میں من پسند افراد کو نوازنے کے لیے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں

منگل 19 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

قائم مقام ریکٹر مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کے لیے غیر قانونی طور پر یونیورسٹی قوانین (سٹیچوٹ) تبدیل کرانے کے لیے سر گرم ہوگئے اور سینیڈیکیٹ سے منظوری لے لی، جبکہ حتمی منظوری سینیٹ سے ہوگی۔

2022 عمران خان کی رخصتی کے ساتھ ہی پی ٹی آئی حکومت کے مقرر کردہ کامسیٹس اسلام آباد یونیورسٹی کے ریکٹر تبسم افضل بھی رخصت ہو گئے تھے۔ تبسم افضل کینیڈا کی کسی یونیورسٹی سے کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر متعین ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کی رخصتی کے بعد وہ اس قدر خوفزدہ ہو گئے تھے کہ سب چھوڑ چھاڑ کر کینیڈا چلے گئے اور پھر وہیں سے جاکر استعفیٰ بھجوا دیا۔ اس کے بعد یونیورسٹی کے سینیئر موسٹ ڈین پروفیسر ساجد قمر کو یکم جون 2023 کو یونیورسٹی کے روزمرہ امور کی دیکھ بھال کے لیے قائم مقام ریکٹر مقرر کیا گیا۔

یونیورسٹی ذرائع کے مطابق پروفیسر ساجد قمر نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے میرٹ کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ انہوں نے انتظامی اور اکیڈمک پوسٹوں پر قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے من پسند افراد کا تقرر کیا ہے۔

قائم مقام ریکٹر یونیورسٹی قوانین میں ردوبدل نہیں کر سکتا تاہم یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے 15 مارچ کو ہونے والے 15ویں اجلاس میں جو ایجنڈا پیش کیا گیا اس کا 12واں آئٹم یونیورسٹی شعبہ جات کے سربراہان اور چیئرپرسنز کے تقرر سے متعلق تھا جس میں مذکورہ سربراہان اور چیئرپرسنز کے تقرری سے متعلق اہلیت کے معیار میں تبدیلیوں کی بات کی گئی ہے اور ایسا صرف ان افراد کو نوازنے کے لیے کیا جا رہا ہے جو موجودہ قوانین کے تحت تقرر کے اہل نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں تمام اہم کمیٹیوں کی صدارت پروفیسرز یا انتظامی افسران کرتے ہیں۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ تمام کمیٹیوں کے سربراہان قائم مقام ریکٹر کے ذاتی دوست ہیں۔

سنیارٹی لسٹ میں ساتویں نمبر پر موجود پروفیسر کو شعبے کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قائم مقام ریکٹر پروفیسر ساجد قمر کی تعیناتی سے قبل یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کے سربراہ پروفیسر وقاص مسعود تھے۔ پروفیسر ساجد قمر نے پروفیسر وقاص مسعود کو بغیر کسی وجہ اور بغیر کوئی نوٹس جاری کیے ان کے عہدے سے ہٹایا اور 7 ستمبر 2023 کو پروفیسر نجیب الرحمٰن کو شعبہ فزکس کا سربراہ مقرر کیا۔

پروفیسر نجیب الرحمٰن، پروفیسر ساجد قمر کے ذاتی دوستوں میں شامل تھے۔ قانون کے مطابق کسی شعبے کے سربراہ کا تقرر وہاں موجود 3 سینیئر موسٹ پروفیسرز اور 3 سینیئر موسٹ ایسوسی ایٹ پروفیسرز میں سے کیا جاتا ہے جبکہ پروفیسر نجیب الرحمٰن سنیارٹی لسٹ میں ساتویں نمبر پر تھے۔ اس فیصلے کے خلاف شعبہ فزکس کے 6 پروفیسرز اسلام آباد ہائیکورٹ گئے جس نے ان کے حق میں فیصلہ دیا۔

یونیورسٹی ذرائع کے مطابق پروفیسر ساجد قمر نے بادل نخواستہ فیصلہ آنے کے بعد کافی تاخیر کے ساتھ پروفیسر نجیب الرحمٰن کو عہدے سے ہٹایا اور ان کی جگہ پروفیسر احمر نوید کو شعبے کا سربراہ مقرر کیا۔ پروفیسر احمر نوید جو کہ 3 ماہ میں ریٹائر ہو جائیں گے۔

یونیورسٹی قوانین میں ترمیم کے لیے سینڈیکیٹ کی منظوری

ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام ریکٹر پروفیسر ساجد قمر نے حال ہی میں سینڈیکیٹ ممبران کا اجلاس بلایا ہے جس میں سارے ممبران پروفیسر ساجد قمر ہی کے مقرر کردہ ہیں۔ سینڈیکیٹ نے منظوری دی ہے کہ اب کسی شعبے کا سربراہ 3 کے بجائے 5 سینیئر موسٹ پروفیسرز اور 5 سینیئر موسٹ ایسوسی ایٹ پروفیسرز میں سے کیا جا سکے گا جبکہ شعبے کا چیئرمین 6 سینیئر موسٹ کی بجائے 9 سینیئر موسٹ پروفیسرز میں سے مقرر کیا جا سکے گا۔

قوانین میں تبدیلی ریکٹر کے پسندیدہ اور قریبی افراد کو نوازنے کے لیے کی گئی ہے جبکہ قائم مقام ریکٹر قوانین میں ترمیم یا تبدیلی نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ سینڈیکیٹ کی منظوری کے بعد سینیٹ کمیٹی قوانین میں ترمیم کی حتمی منطوری دیتی ہے۔

انسداد ہراسگی کمیٹی ممبران کی غیر قانونی برخاستگی

یونیورسٹی ذرائع کے مطابق جامعہ میں ہراسانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق شکایات کے حوالے سے ایک کمیٹی کام کرتی ہے۔ 2 مئی 2023 کو کمیٹی کے اراکین کا تقرر کیا گیا جس میں پروفیسر لیق خان بطور کنوینیئر جبکہ پروفیسر سعدیہ منظور کو بطور ممبر 2 سال کی مدت کے لیے تعینات کیا گیا۔

ریکٹر کے مقرر کردہ سابق سربراہ شعبہ فزکس پروفیسر نجیب الرحمٰن کے خلاف ہراسگی اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق 2 شکایات زیر التوا تھیں جبکہ پروفیسر لیق خان اور پروفیسر سعدیہ منظور کو غیر قانونی طور پر اپنے عہدے کی مدت مکمل پوری کیے بغیر 11 مارچ 2024 کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

اب اس کمیٹی کے نئے سربراہ مسٹر نوید اے خان ہیں جو ریکٹر سیکریٹریٹ کے جنرل مینیجر ہیں اور ان کا تقرر اس لیے کیا گیا ہے کہ تمام فیصلے قائم مقام ریکٹر کی خواہشات کے مطابق کیے جا سکیں۔

غیر قانونی طور پر پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس سے کورسز پڑھوائے جا رہے ہیں

ذرائع کے مطابق قائم مقام ریکٹر نے پی ایچ ڈی میں زیر تعلیم اسٹوڈنٹ ابراہیم خان کو 2 انتہائی اہم کورسز کوانٹم مکینکس ون اور کوانٹم مکینکس ٹو پڑھانے کے لیے استعمال کیا جبکہ یہ غیر قانونی ہے۔ طلبا نے اس کے خلاف سربراہ شعبہ فزکس کو ایک درخواست دی جس کی تاحال شنوائی نہیں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp