وزارت قانون نے جسٹس مظاہر نقوی کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا

بدھ 20 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت قانون نے سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے جج جسٹس مظاہر نقوی کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

وزارت قانون سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق، سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کو جوڈیشل مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا تھا اور ان کو برطرف کرنے کی سفارش کی تھی۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق، مظاہر اکبر نقوی کو 10 جنوری 2024 سے برطرف کیا گیا۔

صدر مملکت نے سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش منظور کر لی ہے۔ جبکہ مظاہر نقوی کا بطور جج مستعفی ہونے کا نوٹیفیکیشن بھی واپس ہوگیا ہے۔ مظاہر نقوی کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن تمام متعلقہ اداروں اور وزارتوں کو بھجوادیا گیا۔

 مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے

سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے سے متعلق سامنے آنیوالے مزید مندرجات کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے جن کی بنیاد پر کونسل نے نہ صرف انہیں عہدے سے ہٹانے کی سفارش بلکہ ان کے نام کے ساتھ جج نہ لکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر نقوی کے خلاف کونسل کی رائے کے مزید مندرجات منظر عام پر آگئے ہیں، جس کے مطابق سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، اپنے عہدے کی مدت کے دوران مظاہر علی نقوی قابل رسائی بھی تھے۔

’جسٹس نقوی عہدے کے دوران اپنے دفتری اور ذاتی امور میں بھی غیر مناسب رہے جو کہ کنڈکٹ کوڈ 3 کی خلاف ورزی ہے، جسٹس نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے، چوہدری شہباز کیس میں جسٹس نقوی نے ذاتی مفاد اور جانتے بوجھتے ہوئے کم عمر بچوں کو قیمتی جائیداد سے محروم کیا۔‘

سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کے مطابق جسٹس نقوی نے اپنے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کئے جن کی وضاحت نہیں، جسٹس نقوی کی جانب سے وصول کئے گئے قیمتی تحائف میں 50 لاکھ، بیٹوں کی جانب سے دو کمرشل، رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پر حاصل کرنا شامل ہے۔

کونسل نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ جسٹس نقوی کی جانب سے کوڈ آف کنڈکٹ کی متعدد خلاف ورزیوں سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، جسٹس نقوی سنجیدہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ’مس کنڈکٹ کے مرتکب ہونے کے باعث مظاہر علی نقوی کے ساتھ جج کا لفظ نہ استعمال کیا جائے۔‘

سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے 7 مارچ کے اعلامیے میں کیا کہا؟

سپریم جوڈیشل کونسل نے 7 مارچ کو جاری اپنے اعلامیے میں سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف 9 شکایات کا جائزہ لینے کے بعد انہیں مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا تھا اور سفارش کی تھی کہ انہیں برطرف کیا جانا چاہیے تھا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف دائر ہونے والی 6 درخواستوں کا جائزہ لیا جن میں سے 5 کے بارے میں متفقہ رائے دی گئی کہ ان میں کوئی خاص مواد نہیں تھا جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کے خلاف کونسل نے انہیں جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل نے قرار دیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز اپنے خلاف نشر اور اشاعت شدہ الزامات پر جواب دے سکتے ہیں۔

ججز کیخلاف الزامات لگتے رہتے ہیں

سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے کے مطابق اس بات پر غور کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مختلف الزامات لگتے رہتے ہیں اور اگر وہ اس کا جواب دیں تو 2 ستمبر 2009 کو جاری ہونے والے کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5 کے مطابق وہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوں گے، کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی جج کو شہرت کا طلبگار نہیں ہونا چاہیے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے کے مطابق اس بات پر غور و خوض کیا اور قرار دیا کہ اگر کوئی جج اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے حوالے سے کوئی جواب جمع کراتا ہے یا وضاحت دیتا ہے تو یہ کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

جج ردرعمل دے سکتا ہے

کونسل نے مذکورہ شق 5 میں اس اضافے پر اتفاق کیا کہ ’اگر کسی جج کے خلاف کوئی الزام نشر یا شائع کیا جاتا ہے تو وہ اس پر اپنا ردعمل دے سکتا ہے‘۔

واضح رہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے 10 جنوری کو اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوایا تھا جو انہوں نے منظور کر لیا تھا۔ استعفیٰ میں انہوں نے لکھا تھا،’میرے لیے لاہور ہائیکورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ کا جج ‘بننا اعزاز کی بات ہے لیکن موجودہ حالات میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا ۔ قانونی تقاضے پورے کئے جانے کے لیے بھی یہ ضروری ہے۔‘

یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف جوڈیشل کونسل کا اجلاس 11 جنوری کو منعقد ہونا تھا مگر جسٹس مظاہر نے اس سے ایک دن پہلے ہی استعفیٰ دیدیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp