گوادر میں دہشت گردوں کا حملہ: کیا نئی حکومت بلوچستان میں قیام امن کو ممکن بنا سکے گی؟

بدھ 20 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کو ایک بار پھر دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ شر پسندوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں داخل ہو کر فائرنگ کی، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی کے 8 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔

سرفراز بگٹی نے کہاکہ بہادر فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 8 دہشت گردوں کو جنم واصل کیا۔ کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہم بلوچستان سے دہشت گردی کا قلع قمع کریں گے۔

عام انتخابات سے اب تک کالعدم تنظیم کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ جس سے یہ سوال جنم لینے لگا ہے کہ کیا نو منتخب حکومت صوبے میں قیام امن کو قائم کر پائے گی یا نہیں۔

دہشت گرد پاکستان کی ساکھ کو دنیا میں خراب کرنا چاہتے ہیں، جلال نورزئی

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صوبے کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار جلال نورزئی نے کہاکہ دہشت گردوں کی یہ کوشش ہے کہ پے درپے حملوں سے پاکستان کی ساکھ کو عالمی دنیا میں خراب کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ گوادر ایک اہم عالمی کاروباری مرکز ہے جس پر خطے اور دنیا کی توجہ ہے، ایسے میں گوادر میں کالعدم تنظمیوں کی جانب سے حملے کا مقصد ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

شر پسند ترقیاتی عمل کو نقصان پہنچنے کے درپے

جلال نورزئی نے کہاکہ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشت گردوں کا حملہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ شر پسند پورٹ اور اس سے جڑے ترقیاتی عمل کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ کالعدم تنظیموں کی جانب سے یہ پہلا حملہ نہیں، ماضی میں بھی گوادر میں چینی ماہرین پر حملے کیے گئے۔ اس کے علاوہ اسی طرز کا حملہ کراچی میں چینی باشندوں پر کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ان تمام حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ دہشت گرد ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ایسے میں نومنتخب حکومت کے لیے صوبے میں قیام امن ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

جلال نورزئی نے کہاکہ صوبے میں قیام امن کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا، جہاں تک بات رہی بیرون ملک بیٹھے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی تو اس وقت دونوں اطراف سے ایسا کوئی سلسلہ نظر نہیں آرہا۔

قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کو عوام میں جا کر حقیقت بتانا ہوگی

ایک سوال کے جواب میں جلال نور زئی نے کہاکہ کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم کے کمانڈر گلزار امام شمبے اور دہشت گردوں نے قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی لیکن جب تک یہ لوگ واپس عوام میں نہیں جائیں گے تب تک ان لوگوں کے قومی دھارے میں شامل ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔

حکومت کو صوبے کے عوام کا اعتماد بحال کرنے کا مشورہ

تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ نئی حکومت کو معاشی استحکام سمیت کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایسے میں صوبے میں ریاست کی رٹ قائم کرنے اور امن کے قیام کو یقینی بنانا ایک مشکل کام ہوگا کیونکہ لاپتا افراد کا مسئلہ اور صوبے کے عوام کا احساس محرومی شدت پسندی میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

تجزیہ کاروں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ معیشت میں بہتری لاکر صوبے کے عوام کا اعتماد بحال کریں، تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان ایک بہتر شہری کا کردار ادا کر سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp