بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت کئی اضلاع میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کئی بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں۔ 2 روز قبل صبح 5 بج کے 35 منٹ پر کوئٹہ، چمن، چاغی، نوشکی، پشین، قلعہ عبداللہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں 5.4 شدت کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی گہرائی 35 کلو میٹر جبکہ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے 150 کلو میٹر قندھار میں تھا جبکہ اسی روز رات 9 بج کر 14 منٹ پر ژوب میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گیے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.6 ریکارڈ کی گئی۔
اگلے ہی روز ایک بار پھر بلوچستان کے مختلف علاقوں کوئٹہ، مستونگ، چمن، چاغی، نوشکی، پشین اور قلعہ عبداللہ میں صبح 2 بج کر 27 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ رات 11 بج کر 19 منٹ پر خضدار کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے،خوش قسمتی سے زلزلے کے جھٹکوں کے سبب کس قسم کا جانی و مالی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں
پے در پے صوبے کے بیشتر اضلاع میں آنے والے زلزلے سے لوگوں میں جہاں خوف و ہراس بڑھ گیا ہے وہاں یہ سوال بھی جنم لینے لگا ہے کہ کیا بلوچستان میں کوئی بڑا زلزلہ آنے والا ہے؟
اس سوال سے متعلق وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر ارضیات ڈاکٹر دین محمد نے بتایا کہ سائنس نے اب تک ایسی تحقیق یا ایسا آلہ ایجاد نہیں کیا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ زلزلہ کب کہاں اور کتنی دیر بعد آئے گا۔ البتہ اس بات میں دورائے نہیں کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں زمین تلے ایکٹو فالٹ لائن موجود ہیں، جس کے باعث ان علاقوں میں کبھی بھی زلزلہ آنے کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔
’ اس لیے یہ کہنا نا ممکن سا ہو جاتا ہے کہ چھوٹے چھوٹے زلزلے کے جھٹکوں کے بعد کوئی بڑا زلزلہ آسکتا ہے، ایسا کسی بھی تحقیق سے ثابت نہیں ہوا۔ ‘
دین محمد نے بتایا کہ ایک غلط تاثر لوگوں میں یہ بھی موجود ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث زلزلے آنا شروع ہوتے ہیں، سائنس اس بات کو کہیں ثابت نہیں کر سکی۔ موسمیاتی تبدیلی زمین کے اوپر کا معاملہ ہے جبکہ زلزلے کا تعلق زمین میں موجود ٹیکٹانک پلیٹس سے ہے، کسی بھی فالٹ لائن پر زلزلہ تب پیدا ہوتا ہے جب اس پلیٹس کی انرجی زمین کی سطح تک پہنچ جائے، اگر انرجی کی شدت زیادہ نہ ہو تو زلزلہ پیدا نہیں ہو سکتا۔
’بہرحال فالٹ لائن پر موجود علاقوں کو زلزلے سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار رہنا پڑتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے صوبے میں حکومت نے ایسی کوئی تیاری نہیں کی، جس سے اس قدرتی آفت سے نمٹا جا سکے، کوئٹہ میں انگریزوں کے بنائے ہوئے بلڈنگ کوڈ پر بھی عمل درآمد نہیں ہورہا جو کہ خطرناک بات ہے۔
ماہرین ارضیات کا ماننا ہے کہ ملک بھر میں مجموعی طور پر 23 ایکٹو فالٹ لائنز موجود ہیں جن میں 4 بلوچستان میں موجود ہیں، ان فالٹ لائنز میں چمن، کوئٹہ، چلتن، ہوشاب اور مکران کوسٹل فالٹ لائن شامل ہیں جس پر کسی بھی وقت زلزلہ آنے کا اندیشہ لگا رہتا ہے تاہم یہ بتانا کہ زلزلہ کب آسکتا ہے ایسا ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ڈچ سائنسدان نے چمن فالٹ لائن پر زلزلے کی پیشگوئی کی تھی جو غلط ثابت ہوئی، تاہم اس پیشگوئی کی وجہ سے علاقہ مکینوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری تھی۔