بلوچستان میں نہ صرف ایک اور نام نہاد لاپتا فرد کی حقیقت آشکار ہوئی ہے بلکہ لاپتا افراد کے نام پر ملک کو بدنام کرنے کی سازش بھی بے نقاب ہوگئی ہے۔
گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کے دہشت گردوں کی جانب سے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملے کی کوشش کو ناکام بنایا تھا، فائرنگ کے تبادلے میں 8 دہشت گرد ہلاک جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 2 جوان بھی شہید ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس حملے میں گزشتہ روز ہلاک ہونیوالے دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، مذکورہ حملے میں کالعدم تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے دہشت گرد کے ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔
حملے سے قبل بی ایس او آزاد نے دعویٰ کیا تھا کہ تربت کا رہائشی کریم جان ولد فضل بلوچ 25مئی 2022کو لا پتا ہوگیا تھا، واضح رہے کہ یہی دہشت گرد کریم جان گزشتہ روز گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس حملہ میں دہشت گردی کرتے ہوئے مارا گیا ہے۔
اس سے قبل بھی دہشت گرد امتیاز احمد ولد رضا محمد بھی لاپتا افراد کی فہرست میں شامل تھا، جو بعد میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں مارا گیا تھا، عبدالودود ساتکزئی جس کی بہن 12اگست2021سے بھائی کی گمشدگی کا راگ الاپ رہی تھی، مچھ حملے میں مارا گیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق لاپتا افراد کے نام پر سیاست کرنے والے عناصر بیرونی قوتوں کی ایماء پر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہیں، بلوچستان کی کالعد م تنظیمیں معصوم بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہی ہیں۔
لاپتا اور جبری گمشدگیوں کے واقعات حقیقت پر مبنی نہیں، ان کی اصل حقیقت دہشتگرد کریم جان، دہشتگرد امتیاز احمد اور دہشتگرد عبدالودود جیسی ہے۔ ملک دشمن عناصر کو اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے بلوچستان میں معاشی ترقی کے عمل اور امن و استحکام کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔