25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں کی جانب سے تربت نیول ایئر بیس پر حملہ اور اس سے قبل ہونے والے حملوں میں یہ مماثلت پائی جاتی ہے کہ دہشت گرد حملوں کے ساتھ ہی خبر فوری طور پر بھارتی سوشل میڈیا پر چلنا شروع ہو جاتی ہے۔
تربت نیول ایئر بیس پر ہونے والے حملے کو پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے تمام دہشتگردوں کو ہلاک کرتے ہوئے ناکام بنایا لیکن حملے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈے کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ شاید تربت نیول ایئر بیس پر بہت بڑی تباہی ہو چکی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔
مزید پڑھیں
حملے کے ساتھ ہی بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جو پوسٹ دیکھنے کو ملیں ان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کالعدم بی ایل اے کی جانب سے تربت نیول ایئر بیس پر حملہ کر کے بھاری نقصان پہنچایا گیا اور اس حملے میں متعدد پاکستانی فوجیوں کی شہادت کا بھی تذکرہ کیا گیا، یہاں تک کہ چینی ساختہ ہیلی کاپٹرز کی تباہی کا افسانہ بھی گھڑا گیا لیکن سب کچھ جھوٹ ثابت ہوا۔
دفاعی ماہرین سمجھتے ہیں کہ اتنی لمحہ بہ لمحہ تفصیلات اس بات کا ثبوت ہیں کہ تربت حملے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کسی نہ کسی طرح ملوث ہے، یہ محض اتفاق نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے دہشتگردوں اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان قریبی روابط موجود ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں انتہا پسند پالیسیوں کے تحت بھارت اپنے پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ بن چکا ہے، پاکستان کی سرزمین کو ہمیشہ بھارت نے اپنے دہشت گردانہ عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں کیں۔
پاکستان میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردی کی کارروائیوں کے تانے بانے بھارت سے جا ملتے ہیں، ازلی دشمن بھارت نے ہمیشہ بزدلانہ وار کرتے ہوئے معصوم پاکستانی شہریوں پر حملے کیے، یہ تمام حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں ہونے والےحملوں کی تشہیر کرنا بھارت اور دہشت گردوں کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق 4 نومبر 2023 کو میا نوالی ایئر بیس پر حملے کے شواہد بھی بھارت کے اس حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں، یاد رہے کہ میانوالی بیس حملے کے دوران بھی بھارتی سوشل میڈیا سے جھوٹ پر مبنی ٹوئٹ سامنے آئے تھے، ان تمام حقائق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے دہشت گرد تنظیموں کو مکمل مدد فراہم کر رہا ہے۔